کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 33
اور فرمایا: ﴿ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ ﴾(قٓ: ۳۷) ’’بے شک اس میں اس شخص کے لیے نصیحت ہے جس کا دل موجود ہو اور کان لگا کر دل سے حاضر ہو۔‘‘ یہ آیات کریمہ ہیں جن میں قرآن کریم کی فضیلت ذکر کی گئی ہے : یہ رب العالمین کی کتاب ہے اور اللہ نے اسے بابرکت اور تمام جہانوں کے لیے ہدایت بنایا ہے، اس میں تمام اسقام و امراض کی شفا ہے بالخصوص دلوں کے امراض کی شفا۔ دلوں کی بیماریاں شبہات اور خواہشات ہیں اور یہ کتاب مومنوں کے لیے خوش خبری اور تمام جہانوں کے لیے رحمت ہے اور ذکر کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے اور یہ سیدھے راستے کی راہ نمائی کرتی ہے اور اس میں تکرار کے ساتھ آیات ذکر و وعید بھی ہیں تاکہ یہ ڈر جائیں یا ان کے لیے نصیحت پیدا کر دیں۔ تو جو شخص کتاب اللہ کو پڑھتا ہے اور اس کی آیات میں غور و فکر کرتا ہے، ان میں سوچ بچار کرتا ہے تو وہ اس میں ایسے علوم و معارف پاتا ہے جس سے ان کے ایمان میں زیادتی اور اضافہ ہوتا ہے اور ایمان کی مزید نشوونما ہوتی ہے۔ یہ سب اس لیے ہے کہ وہ قرآن مجید میں ایسے بادشاہ کا کلام پاتا ہے جس کے لیے تمام کائنات کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے ہر قسم کی حمد و ثنا ہے۔ تمام امور کی باگ ڈور اس کے ہاتھ میں ہے اور تمام اُمور اسی سے صادر ہوتے ہیں اور اسی کی طرف لوٹتے ہیں، وہ اپنے عرش پر مستوی ہے۔ اس کی مملکت کے کناروں میں کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی اور اپنے بندوں کے دل کی باتیں بھی جانتا ہے۔ ان کی تمام پوشیدہ اور علانیہ باتوں سے آگاہ ہے۔ اس کی بادشاہی ایسی ہے کہ اس کے متعلق وہ خود ہی انتظام و تدبیر کرتا ہے۔ وہ سنتا ہے، دیکھتا ہے، عطا کرتا ہے اور روک لیتا ہے۔ ثواب بھی دیتا ہے اور سزا بھی دیتا ہے۔ وہ عزت