کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 31
اور قوت و نمو کے عظیم اسباب میں سے ایک ہے اور یہ چیز تب موثر ہوتی ہے جب اس پر عمل کیا جائے، بلکہ اعمال کی کمی بیشی اور قبول و رد علم کے مطابق و موافق ہونے کی بنیاد پر متفاوت ہوتا ہے۔ جیسا کہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’اعمال کا قبول اور ردّ کے لحاظ سے متفاوت ہونا علم کے مخالف یا مطابق ہونے کی بنیاد پر ہے، تو علم سے مطابقت رکھنے والا عمل مقبول ہوتا ہے اور اس کا مخالف مردود ہو جاتا ہے لہٰذا علم ہی ایک ترازو اور کسوٹی ہے۔‘‘[1] نیز انھوں نے فرمایا: ’’ہر وہ علم و عمل جو ایمان کی قوت میں اضافہ نہیں کرتا وہ اندرونی طور پر مفسد اور بگڑا ہوتا ہے۔‘‘[2] علم کے لحاظ سے جو ایمان کی زیادتی حاصل ہوتی ہے وہ کئی وجوہ اور طریقوں سے حاصل ہوتی ہے۔ کچھ تو حصول علم کے لیے گھر سے نکلنے کی وجہ سے اور کچھ ذکر کے حلقوں میں بیٹھنے کے ذریعے سے اور کچھ مسائل ذکر میں ایک دوسرے سے مذاکرہ کرنے سے اور کچھ اللہ تعالیٰ کی اور اس کے احکام کی زیادہ معرفت حاصل کرنے سے ،کچھ سیکھے ہوئے امور کی تطبیق کی وجہ سے اور جو شخص ان سے یہ علم حاصل کرے، ان کے لیے بھی اس کا اجر ہو گا۔ یہ ایمان کی زیادتی کے مختلف پہلو ہیں جو علم اور اس کے طلب کے سبب سے اس میں اضافہ کرتے ہیں۔ علم شرعی کے وہ ابواب جن کے ذریعے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے وہ بہت زیادہ ہیں، میں انھیں اجمالاً ذکر کر رہا ہوں۔ ٭٭٭
[1] مفتاح دار السعادۃ لابن القیم، ص: ۸۹۔ [2] الفوائد لابن القیم، ص: ۱۶۲۔