کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 29
یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ تمام علوم سے افضل وہ علم ہے جو اللہ تعالیٰ کے متعلق ہو اس کے ساتھ یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ صاحب علم کے لیے اس کا علم باعث فضیلت تب ہو ہو گا جب وہ علم تقاضے کے مطابق اللہ پر ایمان بھی رکھتا ہو۔[1] ۳۔ تیسری دلیل جو شریعت کی نصوص سے واضح ہوتی ہے وہ شدید ڈانٹ اس شخص کے لیے ثابت ہوتی ہے جو اپنے علم کے مطابق عامل نہیں ہے اور جو شخص اپنے علم کے مطابق عمل نہیں کرتا اس کے لیے اس کا علم وبال جان بن جاتا ہے اور مزید برآں یہ اس کے لیے باعث حسرت و ندامت بھی ہو گا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنْفُسَكُمْ وَأَنْتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلَا تَعْقِلُونَ﴾(البقرۃ: ۴۴) ’’کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنی جانوں کو بھول جاتے ہو اور تم کتاب پڑھتے ہو کیا تم عقل نہیں رکھتے۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ ، كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللَّهِ أَنْ تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ﴾ (الصف: ۲۔۳) اے ایمان والو! تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں۔اللہ تعالیٰ کے پاس بہت بڑا غصہ ہے کہ تم ایسی بات کہو جو کرتے نہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ شعیب علیہ السلام کی بات ذکر فرما رہے ہیں کہ انھوں نے اپنی قوم سے کہا: ﴿ وَمَا أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَكُمْ إِلَى مَا أَنْهَاكُمْ عَنْهُ إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ﴾(ہود: ۸۸)
[1] الموافقات للشاطبی: ۱؍ ۶۰۔۶۵۔