کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 25
﴿وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ﴾ (آل عمران: ۷)
’’اور علم میں پختہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور صرف عقل مند لوگ ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿لَكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ﴾ (النساء: ۱۶۲)
’’لیکن ان میں سے علم میں پختہ لوگ اور مومن اس چیز پر ایمان لاتے ہیں جو آپ پر نازل کی گئی اور جو آپ سے پہلے نازل کی گئی۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴾ (آل عمران: ۱۸)
’’اللہ تعالیٰ نے یہ گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور فرشتوں نے بھی گواہی دی اور اہل علم نے بھی، انصاف پر قائم رہ کر، کوئی معبود نہیں مگر وہی وہ غالب ہے حکمت والا ہے۔‘‘
اس آخری آیت میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے جامع بحث لکھی ہے جس میں اس آیت کی دلیل دیتے ہوئے بہت سی وجوہ سے علم کی فضیلت بیان کی جو تقریباً ایک سو پچاس وجوہ سے زیادہ پر مشتمل ہے۔ آپ کی کتاب ’’مفتاح دار السعادۃ‘‘ میں یہ وجوہ مذکور ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ بِہٖ خَیْرًا یُفَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ))
’’جس کے لیے اللہ تعالیٰ خیر کا ارادہ کریں اسے دین میں سمجھ عطا فرماتے ہیں۔‘‘
یہ حدیث علم اور اہل علم کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے اور یہ بھی واضح کرتی ہے کہ جس