کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 24
جاتا ہے تو وہ دیکھنے لگتے ہیں۔‘‘[1] اس کے بعد علامہ آجری رحمہ اللہ نے کتاب و سنت کی کچھ نصوص اور اہل علم کے کچھ اقوال ذکر کیے جو اس مذکورہ بات کی تائید کرتے ہیں۔ معلوم ہوا علم کی بہت زیادہ اہمیت و فضیلت اور اس کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے اور اس بات کی دلیل یہ آیت ہے : ﴿يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ﴾ (المجادلۃ: ۱۱) ’’اللہ تعالیٰ تم میں سے ایمان والوں کو اور صاحب علم لوگوں کو درجات میں بلند فرماتا ہے۔‘‘ اس کی تفسیر یوں بیان کی جاتی ہے : ’’اللہ تعالیٰ عالم مومن کو غیر عالم مومن پر فضیلت بخشتا ہے اور درجات کی بلندی عطا فرماتا ہے، کیونکہ عالم مومن کو بہت زیادہ ثواب حاصل ہوتا ہے تو اس کے درجات بلند ہوتے ہیں، پھر وہ دنیا میں بھی اعلیٰ مرتبے اور اچھے اخلاق کے ساتھ اور آخرت میں جنت میں اعلیٰ مقام حاصل کرے گا۔‘‘[2] اسی طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَقُلْ رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا﴾ (طٰہٰ: ۱۱۴) ’’اور کہہ دیجیے: اے میرے رب مجھے علم میں زیادہ فرما۔‘‘ یہ آیت علم کی فضیلت بیان کرنے میں صریح ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو زیادہ علم کے لیے دعا کا حکم دیتے ہیں اور یہ اس لیے ہوا کہ علم کی زیادتی پر ایمان کی زیادتی مرتب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
[1] اخلاق العلماء للآجری، ص: ۱۳، ۱۴نسخہ آخرہ، ص: ۱۷۔ [2] فتح الباری: ۱؍ ۱۴۱۔