کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 23
مسلمانوں پر انھیں فضیلت بخشی۔ یہ فضیلت ہر وقت اور ہر زمانے میں انھیں حاصل رہتی ہے۔ اللہ نے انھیں علم کی بدولت رفعت و بلندی عطا کی اور حلم جیسی نعمت بخشی۔ انھی کے ذریعے حلال و حرام، حق و باطل، نفع اور نقصان دینے والے اعمال اور اچھے برے کو پہچانا جا سکتا ہے اور ان میں تمیز کی جا سکتی ہے۔ ان کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔ یہ انبیاء کے وارث اور اولیاء کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔مچھلیاں ان کے لیے سمندروں میں استغفار کرتی ہیں اور فرشتے ان کے راستے میں اپنے پر بچھاتے ہیں۔قیامت کے روز انبیاء کے بعد علماء ہی سب سے پہلے سفارش کریں گے، ان کی مجالس پر حکمت ہوتیہیں اور ان کے اعمال کو دیکھ کر اہل غفلت نصیحت حاصل کرتے ہیں۔یہ تمام عبادت گزار لوگوں سے افضل ہیں اور تمام زہاد سے درجے میں بہت بلند ہیں۔ان کی زندگی غنیمت اور موت مصیبت ہے۔ یہ غافل کو آگاہ کرتے ہیں اور جاہل کو تعلیم دیتے ہیں، کسی شخص کو ان سے تکلیف نہیں پہنچتی اور نہ وہ ڈر محسوس کرتا ہے۔ مطیع لوگ ان کی اچھی ادب آموزی کے لیے جھگڑتے ہیں اور ان کی عمدہ نصیحت کی بدولت کوتاہیاں کرنے والے لوگ اپنی کوتاہیوں سے رجوع کر لیتے ہیں۔تمام لوگ ان کے علم کے محتاج ہیں۔‘‘ مزید فرمایا: ’’وہ عبادت گزاروں کے چراغ ہیں اور سلطنتوں کے مینار ہیں اور امت کا قوام ہیں اور حکمت کے سرچشمے ہیں، یہ شیطان کو غصہ دلانے والے ہیں، انھی سے اہل حق کے دل زندہ ہوتے ہیں۔کج رو لوگوں کے دل مردہ ہوجاتے ہیں۔ان کی مثال زمین میں ستاروں کی سی ہے کہ خشکی اور سمندر کے اندھیروں میں ان سے ہدایت حاصل کی جاتی ہے۔ جب ستارے بے نور ہو جاتے ہیں تو لوگ حیران و سرگرداں ہو جاتے ہیں۔پھر جب اندھیرا چھٹ