کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 20
اور اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿ وَيَرَى الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ الَّذِي أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ هُوَ الْحَقَّ وَيَهْدِي إِلَى صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ﴾ (سبا: ۶) ’’اور جو لوگ علم دیے گئے وہ دیکھتے ہیں کہ جو چیز آپ کی طرف نازل کی گئی وہ حق ہے اور غالب تعریف والے کے راستے کی طرف ہدایت کرتی ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ غَفُورٌ﴾(فاطر: ۲۸) ’’اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے صاحب علم لوگ ہی اللہ سے ڈرتے ہیں۔بے شک اللہ تعالیٰ غالب، خوب بخشنے والا ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿يَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴾ (المجادلۃ: ۱۱) ’’تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور علم دیے گئے انھیں اللہ تعالیٰ درجات میں بڑھا دیتا ہے اور جو عمل بھی تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے۔‘‘ صحیحین میں سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ بِہٖ خَیْرًا یُّفَقِّہُ فِی الدِّیْن)) [1] ’’اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کریں تو اسے دین میں سمجھ عطا فرما دیتے ہیں۔‘‘ حدیث کی کتاب مسند احمد میں ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح بخاری: کتاب العلم،ح:۷۱۔ صحیح مسلم، کتاب الزکاۃ، ح: ۱۰۳۷۔