کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 168
وہ ندامت اختیار کر کے توبہ کر لیتا ہے تو اس کا ایمان واپس پلٹ آتا ہے اور پھر اعمالِ صالحہ و اطاعات کے ذریعے مضبوط ہو جاتا ہے۔) اللہ کی قسم!کوئی بندہ اپنے ایمان پر مامون نہیں رہتا مگر یہ ہے کہ اس کا ایمان کبھی اُس سے چھین لیا جاتا ہے اور پھر دوبارہ (ندامت و محنت کے ذریعے) اُس گم شدہ کو وہ پالیتا ہے۔‘‘[1] ’’شرح اُصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ ‘‘ میں امام لالکائی سلطان المحدّثین امام ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل البخاری رحمہم اللہ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ’’حجاز، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، بصرہ، واسط، بغداد، شام ( دمشق و حمص وغیرہ) اور مصر وغیرھا کے ایک ہزار سے زیادہ اہل السنۃ والجماعۃ، جماعت حقہ کے بڑے بڑے علماء کرام و محدثین عظام رحمہم اللہ اجمعین سے ملاقات ہوئی۔ میں اُن سے کئی بار لمبی لمبی مدتوں کے بعد بھی ملتا رہا۔ میں نے اُن کو چھیالیس سال سے بھی زیادہ عرصہ ملتا رہا اور وہ اس زمانہ میں سب موجود تھے ..... اس کے بعد امام رحمہ اللہ بڑے بڑے کبار علماء و محدثین کے پچاس سے زیادہ اصحاب کے نام درج کرنے کے بعد ( کہ جن سے انہوں نے اکتسابِ علم بھی کیا تھا۔) فرماتے ہیں : ’’ہم نے اختصار کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے انہی علماء عظام کے ناموں پر اکتفا کیا ہے تاکہ طوالت سے بچا جا سکے..... میں نے ان آئمہ کرام و علماء عظام میں سے کسی کو بھی ان چیزوں میں کسی دو سرے سے اختلاف کرتے نہیں دیکھا کہ ’’اللہ عزوجل کے درج ذیل فرمان کی بنیاد پر ((إِنَّ الدِّیْنَ قَوْلٌ وَّ عَمَلٌ)) ’’دین (یعنی ایمان ) قول و عمل دونوں کے مجموعہ کا نام ہے۔ ‘‘ چنانچہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں : ’’حالانکہ اہل کتاب کو ( خود ان کی کتابوں میں ) یہی حکم ہوا تھا کہ ایک طرف کے ہو کر صرف اللہ کی ہی عبادت کرتے ہوئے خالص اسی کی بندگی کریں۔نماز کو درستی سے ادا کریں اور زکوٰۃ دیا کریں اور یہی مضبوط کا دین ہے۔‘‘ (البینہ: ۵ ) اس کے بعد آپ رحمہ اللہ نے ان حضرات کے باقی عقیدہ کو بیان فرمایا ہے۔
[1] دیکھیے: امام لالکائی رحمہ اللہ کی ’’شرح اُصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ‘‘