کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 161
میں گھر کر جائے او ر اعمالِ صالحہ اُس کی تصدیق کریں۔‘‘ امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : (( اَلْاِیْمَانُ قَوْلٌ وَّعَمَلٌ، یَزِیْدُ وَیَنْقُصُ، یَزِیْدُ بِالطَّاعَۃِ وَیَنْقُصُ بِالْمَعْصِیَۃِ، ثُمَّ تَلَا :﴿ وَیَزْدَادَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا إِیْمَانًا﴾ [المدثر:۳۱] )) [1] ’’ایمان قول و عمل دونوں کے مجموعہ کا نام ہے جو بڑھتا بھی ہے اور کم بھی ہوتا ہے۔ یہ اطاعت و فرمانبرداری کے ساتھ بڑھتا اور معصیت و نافرمانی کے ساتھ کم ہو جاتا ہے۔ اور پھر آپ رحمہ اللہ نے اس آیت کی بطورِ دلیل تلاوت فرمائی : ’’اور ایمان والوں کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔‘‘ حافظ ابو عمر ابن عبدالبر رحمہ اللہ اپنی مشہور و معروف کتاب ’’التمہید ‘‘ (شرح مؤطا امام مالک رحمہ اللہ ) میں لکھتے ہیں : ((أَجْمَعَ اَھْلُ الْفِقْہِ وَالْحَدِیْثِ عَلَی اَنَّ الْاِیْمَانَ قَوْلٌ وَّ عَمَلٌ، وَلَا عَمَلَ اِلَّابِنِیَّۃٍ، وَالْاِیْمَانُ عِنْدَھُمْ یَذِیْدُ بِالطَّاعَۃِ، وَیَنْقُضُ بِالْمَعْصِیَۃِ وَالطَّاعَاتُ کُلُّھَا عِنْدَھُمْاِیْمَانٌ )) [2] ’’فقہاء اور اہل الحدیث اس بات پر متفق ہیں کہ: ایمان ..... قول و عمل، دونوں کے مجموعہ کا نام ہے ( یعنی عمل کے بغیر ایمان کا کچھ فائدہ نہیں۔) اور عمل نیت کے بغیر کچھ نہیں ہے۔ (یعنی عمل کے لیے نیت صالحہ کا ہونا ضروری ہے۔) اور ان فقہاء و محدثین کرام رحمہم اللہ جمیعاً کے نزدیک ایمان ..... اطاعت و فرمانبرداری کے ساتھ بڑھ جاتا ہے اور معصیت و نافرمانی کے ساتھ کم ہو جاتا ہے۔ اور ان سب علماءِ عظام
[1] دیکھیے: فتح الباری جلد ۱ ، ص : ۶۲ ، کتاب الایمان۔ [2] انظر:کتاب الایمان؍ للشیخ الاسلام ابن تیمیۃ رحمہ اللہ ۔