کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 160
’’اے اللہ! ہمارے ایمان میں اضافہ فرما اور ہمارے یقین کو پختہ کر دے اور ہمیں دین کی سمجھ عطا فرما۔‘‘ اسی طرح ساداتنا عبداللہ بن عباس، ابو ہریرہ اور ابو درداء رضی اللہ عنہم فرماتے تھے: ((اَلْاِیْمَانُ یَزِیْدُ وَیَنْقُصُ)) [1] .....’’ایمان ( اطاعت سے) بڑھتا اور (نافرمانی سے) کم ہوتاہے۔‘‘ اپنے دور کے فقیہ و امام جناب وکیع بن جراح رحمہ اللہ فرماتے تھے: ((أَھْلُ السُّنَّۃِ یَقُوْلُوْنَ: اَلْاِیْمَانُ قَوْلٌ وَّ عَمَلٌ)) [2] .....’’اہل السنۃ والجماعۃ، اہل الحدیث سلفی حضرات کہتے ہیں : قول و عمل کے مجموعہ کا نام ایمان ہے۔‘‘ امام اہل السنۃ والجماعۃ احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : (( اَلْاِیْمَانُ یَزِیْدُ وَیَنْقُصُ فَزِیَادَتُہُ بِالْعَمَلِ وَنُقْصَانُہُ بِتَرْکِ الْعَمَلِ..... )) [3] ’’ ایمان بڑھتا اور کم ہوتا رہتا ہے۔ چنانچہ اس کا بڑھنا ( قرآن و سنت پر) عمل کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کا کم ہونا عمل کو ترک کرنے سے ہوتا ہے۔‘‘ امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : (( لَیْسَ الْاِیْمَانُ بِالتَّحَلِّيْ وَلَا بِالتَّمَنِّيِّ وَلٰکِنْ مَا وَقَرَ فِی الْقُلُوْبِ وَصَدَّقَتْہُ الْأَعْمَالُ..... )) [4] ’’ایمان صرف آراستہ و مزین ہونے ( یا کسی ایک آدھ خوبی سے متصف ہونے) کا نام نہیں ہے اور نہ ہی آرزو مند ہونے کا۔ (جیسے کہ صرف خواہش کرتے رہنا، کاش لوگ ایسے ہو جائیں، کاش میں فلاں اچھا کام کر لیتا وغیرہ وغیرہ) بلکہ ایمان وہ ہے جو دلوں
[1] دیکھیے الامام اللالکائی کی کتاب ’’ شرح اُصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ من الکتاب والسنۃ واجماع الصحابۃ والتابعین‘‘ [2] ایضاً [3] ایضاً [4] دیکھیے: کتاب الایمان لشیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ