کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 158
تیسرے مقام پر فرمایا: ’’بلاشبہ ایمان والے تو وہی لوگ ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا نام لیا جاتا ہے تو ان کے دل دہل جاتے ہیں۔اور جب ان کو اس کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کے ایمان کو یہ اور بڑھا دیتی ہیں۔اور وہ ( ہر حال میں ) اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔‘‘ (الانفال:۲) چوتھے مقام پر فرمایا: ﴿ هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ السَّكِينَةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَعَ إِيمَانِهِمْ وَلِلَّهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴾ (الفتح:۴) ’’وہی اللہ رب العزت ہے کہ جس نے مسلمانوں کے دلوں میں تشفی اور تسلی اتاری۔ اس سے یہ غرض تھی کہ (پہلے والے) ایمان کے ساتھ ان کا ایمان اور بڑھ جائے۔ آسمانوں اور زمین کی فوجیں اللہ ہی کی ہیں اور اللہ علم والا ہے حکمت والا۔‘‘ سیّدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ أَحَبَّ لِلّٰہِ وَأَبْغَضَ لِلّٰہِ، وَأَعْطَی لِلّٰہِ، وَمَنَعَ لِلّٰہِ: فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الْاِیْمَانَ۔)) [1] ’’جس نے اللہ کے لیے (کسی سے) محبت کی، اللہ کے لیے اس نے کسی سے بغض رکھا، اللہ کے لیے اس نے کسی کو کچھ عطا کیا اور اللہ کے لیے ہی اُس نے کسی سے کچھ روک لیا تو اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا۔‘‘ [2] سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح سنن ابی داؤد للشیخ الألبانی رحمہ اللہ ؍ حدیث: ۴۶۸۱۔ [2] صحیح سنن ابی داؤد للشیخ الألبانی رحمہ اللہ ؍ حدیث: ۴۶۸۱۔