کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 147
عن المرء لا تسئل و سل عن قرینہ فکل قرین بالمقارن مقتدی ’’کسی شخص کے متعلق کچھ نہ پوچھو بلکہ اس کے ساتھی کے متعلق پوچھو، کیونکہ ہر ایک ساتھی اپنے دوسرے ساتھی کی پیروی کرتا ہے۔‘‘ اور ابو عتاہیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : من ذا الذی یخفی علیک اذا نظرت الی خدینہ ’’جب تم نے اس شخص کے ساتھی کو دیکھ لیا تو تم پر اس کی کوئی چیز بھی پوشیدہ نہ رہی۔‘‘ اس شعر کا معنی یہ ہے کہ کوئی شخص ناپسندیدہ اور گناہ پر برانگیختہ کرنے والے شخص کے ساتھ میل جول نہ رکھے۔ ہاں جس سے کوئی خطرہ نہ ہو تو اس سے میل جول رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔‘‘[1] ابو سلیمان خطابی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’المرء علی دین خلیلہ کا معنی یہ ہے کہ تم صرف اس شخص کے ساتھ میل جول رکھو جس کے دین و امانت کو پسند کرتے ہو، کیونکہ جب تم اس کے ساتھ دوستی رکھو گے تو وہ تمھیں اپنے دین و مذہب کی طرف دعوت دے گا اور اپنی طرف کھینچے گا اور تم اپنے دین پر غرور نہ کرو اور نہ ہی اپنے نفس کو خطرے میں ڈالو کہ تم ایسے شخص سے دوستی رکھو جس کا دین و ایمان تمھیں پسند نہ ہو۔‘‘ سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’اس حدیث میں یوں بھی مروی ہے کہ فرعون کو دیکھو اس کے ساتھ ہامان تھا، حجاج کو دیکھو اس کے ساتھ یزید بن ابو مسلم تھا جو اس سے برا تھا۔ سلیمان بن
[1] بھجۃ المجالس لابن عبدالبر ،ص: ۱۶۰ ۔