کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 143
مطمئن ہو گئے اور جو لوگ کہ ہماری آیتوں سے بے خبر ہیں ان لوگوں کا ٹھکانا آگ ہے کیونکہ وہ ایسی ہی کمائی کرتے ہیں۔‘‘ یہ آیات دنیا کی زندگی پر خوش اور مطمئن ہونے والوں کے لیے سخت ڈانٹ ہیں، جو لوگ کہ اللہ کی آیات سے غافل ہیں اور اللہ سے ملاقات کرنے کی امید نہیں رکھتے۔ اللہ تعالیٰ ان ایمان والوں کی مذمت کر رہے ہیں جو دنیا کی زندگی پر خوش رہتے ہیں۔چنانچہ فرمایا: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ﴾ (التوبۃ: ۳۸) ’’ایمان والو! تمھیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تمھیں کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں کوچ کرو تو تم زمین کی طرف بھاری ہو جاتے ہو، کیا تم آخرت کی نسبت دنیا کی زندگی پر خوش ہو گئے۔ پس دنیا کی زندگی کا فائدہ آخرت کے مقابلے بہت قلیل ہے۔‘‘ حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَوَ اللّٰہِ مَا الْفَقْرُ أَخْشٰی عَلَیْکُمْ، وَلٰکِنِّيْ أَخْشٰی أَنْ تُبْسَطَ عَلَیْکُمُ الدُّنْیَا کَمَا بُسِطَتْ عَلٰی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ، فَتَنَافَسُوْھَا کَمَا تَنَافَسُوْھَا، وَتُہْلِکُکُمْ کَمَا أَہْلَکَتْہُمْ)) [1] ’’میں تم پر فقیری سے نہیں ڈرتا بلکہ میں تو اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم پر دنیا پھیلا دی جائے گی، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر پھیلا دی گئی تھی۔ تو تم اس میں رغبت کرنے لگو گے جس طرح وہ کرنے لگے تھے، تو یہ دنیا انھیں ہلاک کر دے گی جس طرح اس نے انھیں ہلاک کر دیا تھا۔‘‘
[1] صحیح البخاری، کتاب الجزۃ، ح: ۳۱۵۸ ۔ صحیح مسلم، کتاب الزہد والرقائق، ح: ۲۹۶۱۔