کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 139
رکھا، تاکہ وہ ہمیں اس کی اطاعت سے بچائے، نیزکہ ہم اس کی متابعت کرنے پر کسی بھی معذوری کا اظہار نہ کریں اور ہمیں حکم دیا کہ ہم صراط مستقیم پر چلیں۔‘‘[1] پس شیطان انسان کا دشمن ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے عقائد بگاڑ دے اور ہمارا ایمان خراب کر دے۔ تو جو شخص اپنے آپ کو اللہ کی یاد کے ساتھ اور اس کی طرف پناہ لے کر اس سے اپنے آپ کو نہ بچائے تو وہ شخص شیطان کی چراگاہ بن جاتا ہے، وہ اس کے لیے نافرمانیوں کو مزین کر دیتا ہے اور اسے مناہی کے ارتکاب میں رغبت دلاتا ہے اور بے حیائی کے ارتکاب پر انسان کو برانگیختہ کرتا ہے، پس افسوس! جس نے شیطان کی پیروی کی اس کا دین ضائع ہو گیا اور اس کا ایمان برباد ہو گیا۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’اپنے آپ کو اس بات سے بچاؤ کہ شیطان تمھارے ارادوں اور افکار کی طرف سے تم پر قابو پائے، کیونکہ وہ ان کو تجھ پر خراب کر دے گا، ورنہ اس کا تدارک مشکل ہو جائے گا اور وہ تم پر طرح طرح کے وساوس اور نقصان دہ افکار ڈال دے گا۔ تمھارے اور تمھاری سوچ کی نفع بخش چیزوں کے درمیان حائل ہو جائے گا تو اس طرح تو تم خود اسے اپنے اوپر حاوی کر رہے ہو گے اور یہ سب تمھارے دل کے وسوسوں اور خیالات کی وجہ سے ہے۔ تو نے اسے اپنے خیالات اور دل پر کنٹرول دیا تو وہ تیرا بادشاہ بن گیا۔‘‘[2] اس کی امام ابن قیم رحمہ اللہ نے ایک انوکھی مثال بیان کی جو اس بات پر مکمل طور پر صادق آتی ہے، چنانچہ انھوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے: ’’اگر تم اس پر پوری پوری صادق آنے والی مثال چاہتے ہو تو وہ اس طرح ہے:
[1] ذم الوسواس، ص: ۴۶۔ مقدمۃ ابن القیم لکتابہ إغاثۃ اللھفان: ۱؍ ۱۰۔ [2] الفوائد، لابن القیم، ص : ۳۰۹۔