کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 137
قدموں کی پیروی کرتا ہے تو بے شک شیطان بے حیائی اور بری بات کا حکم دیتا ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ ﴾(فاطر: ۶) ’’شیطان تمھارا دشمن ہے پس اسے دشمن ہی سمجھو، وہ اپنی جماعت کو اس لیے بلاتا ہے کہ وہ جہنم کے ساتھی بن جائیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوٌّ مُبِينٌ ﴾ (یوسف: ۵) ’’بے شک شیطان انسان کے لیے ظاہر دشمن ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ فَأَنْسَاهُمْ ذِكْرَ اللَّهِ أُولَئِكَ حِزْبُ الشَّيْطَانِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ الشَّيْطَانِ هُمُ الْخَاسِرُونَ﴾ (المجادلۃ: ۱۹) ’’شیطان ان پر غالب آ گیا تو انھیں اللہ کی یاد بھلا دی، یہ لوگ شیطان کی جماعت ہیں، خبردار شیطان کی جماعت خسارے والی ہے۔‘‘ علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’ہر عقل مند پر یہ لازم ہے کہ وہ دشمن سے اپنے بچاؤ اور دفاع ہر وقت اپنے پاس رکھے، کیونکہ وہ ظاہری دشمن ہے اور آدم علیہ السلام کے زمانے سے اس کی دشمنی چل رہی ہے اور وہ بنی آدم کے حالات کو بگاڑنے میں اپنی عمر اور اپنی جان خرچ کر رہا ہے۔‘‘ اس کے بعد علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے کچھ نصوص ذکر کیں اور کہا: