کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 133
شخص کے دین و ایمان پر نقصان دہ چیز اورکوئی نہیں ہو سکتی۔ تو یہ سبب اور عضو رئیس اور فعال ہے جو ایمان کو کمزور اور اسے ہلکا کرتا ہے جو شخص اپنے ایمان کو کمزوری اور ضعف سے بچانا چاہتا ہے وہ اپنے اوپر یہ لازم کر لے کہ وہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے، اسے ڈانٹ ڈپٹ کرے اور ملامت کرے تاکہ وہ انجام کار میں ذلیل اور کمزور نہ ہو جائے۔ رہا محاسبہ نفس تو محاسبہ نفس کی دو اقسام ہیں : ایک عمل سے پہلے اور دوسری عمل کے بعد۔ پہلی قسم یہ ہے کہ اپنے ارادے کے شروع میں جلدی نہ کرے اور کوئی عمل کرنے سے باز رہے، حتیٰ کہ اس کے لیے اس کے چھوڑنے کی بہ نسبت اس کا کرنا زیادہ راجح معلوم ہو جائے۔ دوسری قسم یہ ہے کہ نفس کا محاسبہ بعد العمل کیا جائے اور اس کی تین اقسام ہیں : ۱۔ طاعت پر محاسبہ جس میں اللہ کی اطاعت میں کوتاہی کی گئی ہو یعنی کما حقہ طاعت نہیں ہو سکی۔ ۲۔ دوسری قسم ہر عمل پر اپنے نفس کا محاسبہ کیا جائے جس کا ترک کرنا اس کے کرنے سے بہتر تھا۔ ۳۔ تیسری قسم یہ ہے کہ کسی مباح یا عادی معاملے میں حساب کیا جائے کہ یہ کام کیوں کیا؟ اور اگر کیا تو اس کے کرنے سے اللہ کی رضا اور آخرت کے گھر کا ارادہ کیا؟ یا دنیا کا ارادہ کیا تھا، اگر دنیا وغیرہ کا ارادہ تھا تو وہ یہ فائدہ کھو بیٹھے گا اور اس سے کامیابی فوت ہو جائے گی۔ بندے پر سب سے زیادہ مضر چیز نفس کو کھلا اور بے مہار چھوڑنا، محاسبہ نہ کرنا اور اسے آزاد چھوڑنا اور معاملات کو چلائے رکھنا۔ یہ چیزاسے ہلاکت کی طرف لوٹا دیتی ہے اور یہ دائرہ کار اہل غرور کا ہے وہ لوگ انجام بد سے آنکھیں بند کر کے آزادانہ گھومتے پھرتیہیں۔ پس ایسا شخص، اپنے نفس کا محاسبہ نہیں کرتا اور نہ انجام پر نظر رکھتا ہے اس طرح وہ گناہوں میں گر جاتا ہے اور گناہوں سے مانوس ہو جاتا ہے اور انھیں چھوڑنا اس کے لیے