کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 13
والے اعمال سے بہت ڈرتے اور ان سے بچتے تھے، جس کی وجہ سے وہ نیک اور متقی بن گئے۔ ایمان کو بڑھانے اور کم کرنے والے اسباب کو جاننے کے بہت سے فوائدہیں۔بلکہ ہمیں چاہیے کہ ان کا علم حاصل کرکے ہم ان صفات کو اپنائیں جو ایمان میں اضافے کا باعث ہیں اور بری عادات سے بچنے کی کوشش کریں جو کمی کا سبب ہیں۔کیونکہ ایمان بندے کا کمال، اس کی سعادت اور کامیابی کی راہ ہے۔اسی سے دنیا و آخرت میں اس کے درجات بلند ہوتے ہیں۔اسی سے دنیا کی ہر بھلائی کی راہ کھلتی ہے ،چاہے وہ بھلائی دنیا میں حاصل ہو یا آخرت میں۔ان چیزوں کا حصول اور انھیں مضبوط تبھی بنایا جا سکتا ہے جب ان کا علم ہو اور اسباب و ذرائع پر نظر ہو۔ وہ مسلمان جو اپنی ذات کا خیرخواہ ہو اور اپنی سعادت اور خوش بختی کا شوقین ہو اس پر لازم ہے کہ وہ ان اسباب کی معرفت حاصل کرے، ان پر غور و فکر کرے، حصول کی جدوجہد کرے اور انھیں اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنا لے، تاکہ اس کا ایمان بڑھے اور اس کا یقین مضبوط اور مستحکم ہو جائے اور ایمان کے نقائص اور کمزوریوں سے محفوظ رہے، بدعقیدگی کے انجامِ بد سے سلامتی ہی تمام خوبیوں کی بنیاد ہے اور جس شخص کو یہ خیر حاصل ہو گئی تو گویا اسے تمام قسم کی بھلائیاں مل گئیں۔ ابن سعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ((فَالْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ الْمُوَفِّقُ لَا یَزَالُ یَسْعٰی فِيْ أَمْرَیْنِ: (۱) تَحْقِیْقُ الْاِیْمَانِ وَ فُرُوْعِہٖ وَالتَّحَقُّقِ بِہَا عِلْمًا وَ عَمَلًا حَالًا۔ (۲) اَلسَّعْيُ فِیْ دَفْعِ مَا یُنَافِیْہَا وَ یَنْقُضُہَا أَوْ یَنْقُصُہَا مِنَ الْفِتَنِ الظَّاہِرَۃِ وَالْبَاطِنَۃِ، وَ یُدَاوِيْ مَا قَصُرَ مِنَ الْأَوَّلِ، وَمَا تَجْرَأُ عَلَیْہِ مِنَ الثَّانِیْ بِالتَّوْبَۃِ النَّصُوْحِ، وَ تَدَارُکِ الْأَمْرِ قَبْلَ فَوَاتِہٖ)) [1] ’’وہ مومن جسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر قسم کی نیکی کی توفیق مل جائے وہ دو
[1] التوضیح والبیان لشجرۃ الإیمان، ص: ۳۸۔