کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 129
بڑا گناہ ہے، غنی کے تکبر اور جوان کی بدکاری کرنے سے.....جس طرح حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ تین آدمیوں سے کلام نہیں فرمائے گا اور نہ قیامت کے دن ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انھیں پاک صاف کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا۔ ‘‘[1] (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے) ان میں سے اس زانی کا ذکر کیا جو کھچڑی بالوں والا ہو اور اس عیال دار کو جو تکبر کرے کیونکہ یہ نافرمانی ان میں بہت کم ہوتی ہے۔‘‘[2] اور جو کچھ پہلے گزر چکا ہے اس سے یہ بات بطور خلاصہ ثابت ہوتی ہے کہ گناہ ایمان کو کم کرتے ہیں اور ان کا کم کرنا مختلف اعتبارات سے فرق رکھتا ہے۔ وہ اعتبارات یہ ہیں : (۱) .....گناہ کی جنس (۲) .....دل کی خرابی (۳) .....گناہ کی قدر و قیمت (۴) .....اس کا زمان و مکان (۵) .....گناہ کو کمزور سمجھنا (۶) .....گناہ کا کام کرنے والے کے مطابق جس طرح کہ اس کا بیان اور تفسیر گزر چکی ہے اور جو چیز آدمی کو گناہوں سے بچاتی ہے اور اسے گناہوں سے دور کرنے کا سبب ہے اور اس میں واقع ہونے سے بچاتی ہے وہ یہ ہے کہ گناہوں کے خطرات کو پہچانا جائے، نیز جو کچھ اس سے نتائج پیدا ہوں اور اس کے برے انجاموں اور اس کی سخت ضرر رسانیوں کو جاننا وغیرہ بھی اس میں مدد کرتے ہیں۔
[1] البیہقی في الشعب، ح: ۴۴۹۵ ۔ ہیثمی رحمہ اللہ نے مجمع الزوائد: ۴؍۷۸ میں کہا: ’’رجالہ رجال الصحیح‘‘۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ دیکھئے: صحیح الجامع : ۳؍ ۷۴۔ سنن ابن ماجہ: ۲۸۷۰۔ [2] فتح رب البریۃ لابن صالح العثیمین ، ص: ۱۲۴۔