کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 127
گناہ سے بڑا ہوتا ہے یا اس سے کم ہوتا ہے اور ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرنا دور کے گھر والی سے بدکاری کرنے سے بڑا گناہ ہے، کیونکہ اس میں ہمسائے کی ایذاء بھی شامل ہو جاتی ہے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھی پامال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح غازی فی سبیل اللہ کی عورت سے بدکاری کرنا اللہ کے نزدیک دیگر عورتوں کی بہ نسبت بدکاری کرنے سے بڑا گناہ ہے۔ تو جس کے ساتھ بدکاری کی جاتی ہے اس کے درجات کے مختلف ہونے سے گناہ کے بڑا اور چھوٹا ہونے کا اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ اس طرح اس کے درجات زمانے، مکان، حالات اور بدکاری کرنے والے کے لحاظ سے بھی فرق ہوتا ہے۔ اسی طرح رمضان میں بدکاری کرنا رات کو یا دن کو دوسرے وقتوں کی بہ نسبت زیادہ گناہ رکھتا ہے، اسی طرح زمین کے معزز حصوں میں بدکاری کرنا دیگر حصوں کی بہ نسبت زیادہ گناہ ہے۔ اسی طرح گناہ کرنے والے کی حیثیت کے مطابق گناہوں کا تفاوت ہوتا ہے، مثلاً زنا، اگر آزاد آدمی اس کا ارتکاب کرے تو غلام سے زیادہ قبیح ہوتا ہے، اسی لیے غلام کی حد بھی آزاد کی حد سے آدھی ہے اور شادی شدہ کا زنا کرنا کنوارے کے زنا سے زیادہ قبیح اور برا ہے اور بوڑھے کا زنا بہ نسبت جوان کے زیادہ قبیح ہے، اسی طرح عالم کا یہ گناہ کرنا جاہل کی نسبت زیادہ برا ہے، کیونکہ وہ اس کی قباحت اور اس پر مرتب ہونے والے نتائج کو جانتا ہے اور اس کا اس برائی پر اقدام کرنا بصیرت سے ہوتا ہے اور غنی آدمی کا بدکاری کرنا فقیر اور عاجز آدمی سے زیادہ برا ہے۔ یہ بات جاننی چاہیے کہ کبھی کبھی چھوٹے گناہ والے کام کے ساتھ ایسا گناہ شامل ہو جاتا ہے جو اسے بڑا بنا دیتا ہے۔