کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 121
ایمان لا چکا ہے اسے کمزور اور بے طاقت بنا دیتا ہے۔ جو ایمان لا چکا ہے اسے اعراض کے مطابق نتائج و خطرات سے حصہ ملے گا۔ نسیان:.....’’امانت رکھی ہوئی چیز کا ضبط و حفظ ترک کر دینے کو نسیان کہتے ہیں۔یہ یا تو دل کی کمزوری سے ہوتا ہے، یا غفلت سے یا جان بوجھ اس کے ذکر کو دل سے اٹھا دیا جاتا ہے۔ ‘‘[1] تو اس کا اثر ایمان پر بہت گہرا ہوتا ہے، یہ اس کی کمزوری کا سبب بن جاتا ہے اور اس کے پائے جانے سے طاعت کم ہو جائے گی اور نافرمانیاں بڑھ جائیں گی۔ قرآن میں دو قسم کے نسیان کا ذکر ہے: ٭ ایک قسم وہ ہے جس میں انسان معذور نہیں ہوتا، یہ دراصل عمداً ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنْسَاهُمْ أَنْفُسَهُمْ أُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴾ (الحشر: ۱۹) ’’ان لوگوں کی طرح نہ ہو جنھوں نے اللہ کو بھلا دیا تو اللہ نے ان کو اپنا آپ بھلا دیا۔‘‘ ٭ دوسری قسم وہ ہے جس میں انسان معذور ہوتا ہے اور وہ ایسا نسیان ہے جس کا سبب اس کے اپنی طرف سے نہ ہو۔ جس طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا﴾(البقرۃ: ۲۸۶) ’’اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمارا مواخذہ نہ کرنا۔‘‘ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس دعا کے آخر میں فرمایا: میں نے اس طرح کر دیا ہے۔[2] مسلمان آدمی کو اپنے نفس کے ساتھ مجاہدہ کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے نفس کو نسیان میں واقع ہونے سے بچائے اور اس سے دُور رکھے، تاکہ دین و ایمان میں نقصان اور ضرر سے
[1] بصائر ذوی التمیـیز للفیروز آبادي : ۵؍ ۴۹، ط: احیاء التراث [2] صحیح مسلم، کتاب الایمان، ح: ۱۲۵۔