کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 120
راست پر نہ آئیں گے۔‘‘ ان اثرات میں سے یہ کہ اعراض (منہ پھیرنا) تنگ زندگی اور گزران کا سبب بنتا ہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ جیسا کہ فرمایا: ﴿ وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى﴾ (طٰہٰ: ۱۲۴) ’’اور جو شخص میری یاد سے اعراض کرتا ہے تو اس کی گزران تنگ ہو گی اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے۔‘‘ ان اسباب میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خبردی کہ جو شخص اللہ کی یاد سے اعراض کرے تو ہم اس کے لیے شیطان کو اس کا ساتھی بنا دیتے ہیں، تو وہ اس کا ساتھی ہو جاتا ہے۔مزید فرمایا کہ اعراض کرنے والا قیامت کے روز بوجھ اٹھائے گا اور اسے اوپر چڑھنے والے عذاب میں ڈال دے گا، جیسا کہ فرمایا: ﴿وَقَدْ آتَيْنَاكَ مِنْ لَدُنَّا ذِكْرًا (99) مَنْ أَعْرَضَ عَنْهُ فَإِنَّهُ يَحْمِلُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وِزْرًا ﴾ (طٰہٰ: ۹۹۔۱۰۰) ’’ہم نے تجھے اپنی طرف سے ذکر عطا کر دیا۔ جو اس سے اعراض کرے گا تو وہ قیامت کے دن بوجھ اٹھائے گا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ وَمَنْ يُعْرِضْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهِ يَسْلُكْهُ عَذَابًا صَعَدًا﴾ (الجن: ۱۷) ’’جو شخص اپنے رب کے ذکر سے اعراض کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے اوپر چڑھنے والے عذاب میں چلائے گا۔‘‘ ان کے علاوہ اور بھی آیات ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے اعراض کے خطرات، اس کے ضرر اور نقصانات بیان کیے اور سب سے بڑا خطرہ تو یہ ہے کہ وہ ایمان سے رکاوٹ بننے والا ہے، تو جو شخص ایمان نہیں لایا اس کے سامنے ایمان لانے رکاوٹ کھڑی کر دیتا ہے اور جو