کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 12
((نَعَمْ، حَتّٰی یَکُوْنَ کَالْجِبَالِ))
’’ ہاں بڑھتا ہے، حتیٰ کہ بڑھ کر پہاڑ کی طرح ہو جاتا ہے۔‘‘ کسی نے پوچھا:’’ (ایمان) گھٹتا بھی ہے؟‘‘ انھوں نے کہا:
((نَعَمْ، حَتّٰی لَا یَبْقٰی مِنْہُ شَیْئٌ))[1]
’’ہاں گھٹتا ہے، حتیٰ کہ کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔‘‘
۹۔ امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا گیا :’’کیا ایمان بڑھتا یا گھٹتا ہے؟
انھوں نے کہا :
((یَزِیْدُ حَتّٰی یَبْلُغَ أَعْلَی السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ وَ یَنْقُصُ حَتّٰی یَصِیْرَ إِلٰی أَسْفَلِ السَّافِلِیْنَ السَّبْعِ))[2]
’’ہاں بڑھتا ہے، حتیٰ کہ ساتوں آسمانوں تک پہنچ جاتا ہے اور کم ہوتا ہے کہ سات نچلوں میں سے نیچے چلا جاتا ہے۔‘‘ اور کہتے تھے :
((اَلْاِیْمَانُ قَوْلٌ وَّ عَمَلٌ، یَزِیْدُ وَ یَنْقُصُ، إِذَا عَمِلْتَ الْخَیْرَ زَادَ، وَ إِذَا ضَیَّعْتَ نَقَصَ))[3]
’’ایمان، قول اور عمل کا نام ہے۔ بڑھتا اور کم ہوتا ہے۔ جب تو نیکی کرتا ہے تو بڑھ جاتا ہے اور جب تو اسے ضائع کرتا ہے تو کم ہو جاتا ہے۔‘‘
ایمان کے متعلق بہت سی باتیں منقول ہیں جو سلف کی سوانح حیات کا مطالعہ کرتا ہے اور ان کے حالات معلوم کرتا ہے تو وہ ایمان کا زیادہ خیال رکھتا ہے کیونکہ وہ دیکھتا ہے کہ اکابر بھی ایمان کا بہت خیال رکھتے تھے اور اس کا بہت زیادہ اہتمام کرتے تھے۔
امت کے ان بہترین لوگوں کو معلوم تھا کہ ایمان کے بہت اسباب ہیں جو اسے بڑھاتے اور قوی بناتے ہیں اور کچھ دوسرے اسباب ہیں جو اسے ضعیف، کمزور اور ناقص بنا دیتے ہیں۔اس لیے جو چیز ایمان کو مضبوط اور مکمل کرے اسے تلاش کرو۔ ائمہ سلف ایمان کو کمزور کرنے
[1] شرح اصول السنہ والاعتقاد للالکائی: ۵؍ ۹۵۹، ح: ۱۳۴۰۔
[2] طبقات الحنابلہ: ۱؍ ۲۵۹۔
[3] السنۃ، رقم: ۱۰۱۳۔