کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 118
’’جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی پر راضی اور مطمئن ہو گئے اور جو لوگ ہماری آیات سے بے خبر ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا آگ ہے اس سبب سے جو وہ کماتے ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَإِنَّ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ﴾ (یونس: ۹۲) ’’یعنی بہت سے لوگ ہماری آیتوں سے البتہ بے خبر ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ يَعْلَمُونَ ظَاهِرًا مِنَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ عَنِ الْآخِرَةِ هُمْ غَافِلُونَ﴾(الروم: ۷) ’’یہ دنیا کی زندگی کا ظاہر والا حصہ جانتے ہیں اور وہ آخرت سے بے خبر ہیں۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے فرمایا: ﴿ وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُنْ مِنَ الْغَافِلِينَ﴾ (الاعراف: ۲۰۵) ’’اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی اور اونچی آواز سے ذرا کم آواز سے یاد کرو اور غافلوں میں سے نہ ہو۔‘‘ غفلت:.....’’تو غفلت ایک بھول ہے جو عدم تحفظ اور بیداری کی وجہ سے پیش آتی ہے۔‘‘[1] یہ بہت بڑی بیماری ہے جب انسان کو پیش آتی ہے اور اسے قبضے میں لے لیتی ہے تو وہ اللہ کی اطاعت اور ذکر و عبادت میں مشغول نہیں ہو سکتا، بلکہ جو امور اللہ کی یاد سے غافل اور دور کرنے والے ہیں ان میں مصروف ہو جاتا ہے، اگر وہ اعمال صالحہ انجام دے بھی دے تو اس کی حیثیت اور حالت اچھی نہیں ہوتی بلکہ برے طریق سے ادا کرے گا، تو یہ اعمال خشوع و
[1] بصائر ذوی التمیـیز للفیروز آبادي: ۴؍ ۱۴۰، ط: احیاء التراث الاسلامی۔