کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 117
دوسرا سبب غفلت، اعراض اور نسیان یہ تینوں امور ایمان کی کمی کے اسباب میں سے بڑے سبب ہیں، تو جس شخص کو غفلت کا عارضہ لاحق ہو اور نسیان اسے مشغول کرے اور اس سے اعراض اور بے پروائی صادر ہونے لگے تو اس کا ایمان ناقص اور کمزور ہونے لگتا ہے اور ان تینوں امور یا ان میں سے بعض سے جتنی بھی کوئی چیز زیادہ ہو گی اتنی ہی دل میں بیماری پیدا ہو جائے گی یا شبہات اور شہوات کے غالب آ جانے سے دل مردہ ہو جائے گا۔ غفلت : اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں غفلت کی مذمت بیان کی ہے اور فرمایا کہ یہ برے اخلاق ہیں اور کفار و منافقین کے اخلاق رذیلہ میں سے ہیں اور ان سے بچنے کا سخت حکم دیا۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَا يَسْمَعُونَ بِهَا أُولَئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ﴾ (الاعراف: ۱۷۹) ’’ہم نے جہنم کے لیے بہت سے جن اور انسان پیدا کیے ہیں ان کے دل ہیں جن کے ساتھ وہ سمجھتے نہیں اور ان کیآنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں یہ لوگ چوپائیوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں یہی لوگ غافل ہیں۔‘‘ اور ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا وَرَضُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاطْمَأَنُّوا بِهَا وَالَّذِينَ هُمْ عَنْ آيَاتِنَا غَافِلُونَ (7) أُولَئِكَ مَأْوَاهُمُ النَّارُ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴾ (یونس: ۷۔۸)