کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 114
تو وہ جاہل ہے، جیسا کہ سلف صالحین سے اس آیت کی تفسیر بیان کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِنْ قَرِيبٍ فَأُولَئِكَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴾(النساء: ۱۷) ’’یعنی توبہ اللہ کے ذمہ ان لوگوں کے لیے ہے جو جہالت سے برے کام کرتے ہیں، پھر جلد ہی توبہ کر لیتے ہیں، ان لوگوں کی توبہ اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے بے شک اللہ تعالیٰ جاننے والا حکمت والا ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ ﴾ (الانعام: ۵۴) ’’تمھارے رب نے اپنی جان پر رحمت لکھ دی ہے تو جو شخص تم میں سے جہالت سے برائی کا ارتکاب کرے پھر وہ اس کے بعد توبہ کر لے اور اصلاح کرے تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ عَمِلُوا السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُوا إِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ (النحل: ۱۱۹) ’’پھر بے شک تیرا رب ان لوگوں کے لیے جو برے کام جہالت سے کرتے ہیں پھر اس کے بعد وہ توبہ کر لیتے ہیں اور درستی کر لیتے ہیں تو تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ ’’ان آیات میں جو ﴿ بِجَهَالَةٍ ﴾کا لفظ آیا ہے یعنی اس کا ارتکاب کرنے والا اس کے انجام سے جاہل ہے۔ نیز اسے معلوم نہیں کہ اللہ کی ناراضگی اور اس کا