کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 113
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ قَالُوا يَامُوسَى اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ﴾ (الاعراف: ۱۳۸) ’’کہنے لگے اے موسی! ہمارے لیے بھی ایک معبود بنا دو جس طرح ان کے معبود ہیں، تو موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے تم ایسے لوگ ہو جو جہالت کے کام کرتے ہو۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ وَأَنْتُمْ تُبْصِرُونَ (54) أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِنْ دُونِ النِّسَاءِ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ﴾(النمل: ۵۴۔۵۵) ’’اور لوط(علیہ السلام) کو یاد کرو جب انھوں نے اپنی قوم سے کہا کہ کیا تم بے حیائی کے کاموں کا ارتکاب کرتے ہو، حالانکہ تم دیکھ رہے ہو کیا تم مردوں کے پاس شہوت کے طور پر آتے ہو عورتوں کو چھوڑ کر، بلکہ تم جاہل لوگ ہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قُلْ أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَأْمُرُونِّي أَعْبُدُ أَيُّهَا الْجَاهِلُونَ﴾ (الزمر: ۶۴) ’’اے جاہلو! کیا تم مجھے حکم دیتے ہو کہ میں اللہ کے علاوہ کسی اور کی بندگی کروں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى ﴾(الاحزاب: ۳۳) ’’اپنے گھروں میں ٹھہرو اور پہلی جاہلیت کی طرح کھلی نہ پھرو۔‘‘ اس کے علاوہ دیگر نصوص ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ لوگ جس شرک و کفر اور فسق و فجور کے مرتکب ہیں اس کا بڑا سبب اللہ تعالیٰ اور اس کے اسماء و صفات اور ثواب و عقاب سے جہالت ہے۔ اسی لیے جو شخص بھی اللہ کی نافرمانی کرتا ہے اور کچھ گناہ کماتا ہے