کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 11
’’ ہمارے ساتھ ایک گھڑی آؤ کہ اللہ کو یاد کریں اور اس کا ذکر کر کے ایمان بڑھائیں۔شاید اللہ تعالیٰ ہمیں یاد کرے اور بخش دے۔‘‘
۵۔ سیّدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :
((مِنْ فِقْہِ الْعَبْدِ أَنْ یَعْلَمَ أَمُزْدَادٌ ہُوَ اَوْ مَنْتَقَصٌ، وَاِنَّ مِنْ فِقْہِ الْعَبْدِ أَنْ یَعْلَمَ نَزَغَاتِ الشَّیْطَانِ أَنّٰی تَأْتِیْہِ)) [1]
’’ آدمی کی سمجھ داری یہ ہے کہ اسے معلوم ہو جائے کہ میرے ایمان میں اضافہ ہوا یا کمی، اور آدمی کی یہ سمجھ داری ہے کہ وہ یہ جان لے کہ میرے پاس شیطانی وسوسے کہاں سے آتے ہیں۔‘‘
۶۔ عمیر بن حبیب خطمی کہتے ہیں :
((اَلْاِیْمَانُ یَزِیْدُ وَ یَنْقُصُ، فَقِیْلَ: مَا زِیَادَتُہٗ وَ نُقْصَانُہٗ؟ قَالَ: إِذَا ذَکَرَنَا اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَ حَمِدْنَاہُ وَ سَبَّحْنَاہُ فَذٰلِکَ زِیَادَتُہٗ، وَإِذَا غَفَلْنَا وَ ضَیَّعْنَا وَ نَسِیْنَا فَذٰلِکَ نُقْصَانُہٗ))[2]
’’ایمان بڑھتا بھی ہے اور گھٹتا بھی ہے۔‘‘ کسی نے پوچھا:’’ اس کا بڑھنا اور گھٹنا کس طرح ہے؟‘‘ انھوں نے کہا : ’’جب ہم اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں، اس کی حمد اور پاکی بیان کرتے ہیں تو یہ اس کا بڑھنا ہے اور جب ہم (ان اعمال سے) غافل ہو جائیں اور بھول جائیں تو یہ اس کی کمی ہے۔‘‘
۷۔ علقمہ بن قیس نخعی رحمہ اللہ جو ایک جلیل القدر اور بڑے تابعی تھے اپنے اصحاب سے کہتے ہیں :
((اِمْشُوْا بِنَا نَزْدَادُ اِیْمَانًا)) [3]
’’ہمارے ساتھ چلو ہم ایمان بڑھائیں۔‘‘
۸۔ امام اوزاعی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:’’ ایمان بڑھتا ہے؟‘‘
انھوں نے کہا:
[1] کتاب الایمان لابن تیمہ،ص:۱۷۷۔
[2] السنۃ، رقم: ۶۸۰۔
[3] الإیمان لابن أبي شیبہ: ۱۰۴۔