کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 101
کی تکمیل ہوتی ہے۔ یہ بات اس طرح ہے کہ دعوت الی اللہ اور بندوں کی خیرخواہی ایمان کی بڑی مقوی چیزوں میں سے ہے اور دعوت دینے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس دعوت کی مدد کی کوشش کرے اور ان کی تحقیق پر دلائل و براہین قائم کرے اور معاملات تک ان کے راستوں سے پہنچے اور یہ سب امور ایمان میں سے ہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’ایمان کا سبب اور شاخیں کبھی تو بندے کی طرف سے ہوتی ہیں اور کبھی اس کے غیر کی طرف سے، مثلاً کوئی آدمی کسی کو مقرر کر دے کہ کوئی اسے ایمان کی دعوت دے جو اسے نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے اور دین کی علامات، حجتیں، دلائل اور پیش آنے والی چیزیں اور نازل ہونے والی چیزیں اسے سکھائے اور اس کے ساتھ اور دیگر اسباب کے ساتھ نصیحت حاصل کرے۔‘‘[1] نیز بدلہ جنس عمل سے ہے تو جس طرح کوئی بندوں کی تکمیل ان کی خیرخواہی اور حق کے ساتھ وصیت کی کوشش کرتا ہے اور اس پر صبر بھی کرتا ہے تو لازم ہے کہ اس کے جنس عمل سے اللہ تعالیٰ اسے بدلہ دے اور اپنے نور، روح، ایمانی طاقت اور توکل کی طاقت کے ساتھ اس کی مدد کرے، کیونکہ ایمان اور توکل کی طاقت ایسی چیزیں ہیں کہ ان سے دشمنوں پر مدد حاصل ہوتی ہے، چاہے وہ انسانوں کے شیطانوں میں سے ہو یا جنوں کے شیاطین میں سے ہو، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِنَّهُ لَيْسَ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ﴾(النحل: ۹۹) ’’بے شک اس کا غلبہ ان لوگوں پر نہیں ہوتا جو ایمان لائیں اور اپنے رب پر توکل کریں۔‘‘
[1] مجموع الفتاوی لابن تیمیہ: ۷؍۶۵۰۔