کتاب: ایمان میں زیادتی اور کمی کے اسباب - صفحہ 10
خاص خیال رکھتے تھے اور اپنے لیے نیک اعمال کو تلاش کرتے اور ایک دوسرے کو اچھی باتوں کی وصیت کرتے۔اس کے متعلق ان سے بہت سے آثار منقول ہیں :
۱۔ چنانچہ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں سے کہتے تھے:
((ہَلُمُّوْا نَزْدَادُ اِیْمَانًا)) [1]
’’آؤ ہم اپنے ایمان میں اضافہ کریں۔‘‘ اور پھر وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے۔
ایک روایت میں اس طرح ہے:
(( تَعَالَوْا نَزْدَادُ اِیْمَانًا))[2]
’’آؤ ہم ایمان میں اضافہ کریں۔‘‘
۲۔ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے:
((اِجْلِسُوْا بِنَا نَزْدَادُ اِیْمَانًا)) [3]
’’ ہمارے ساتھ بیٹھو ہم ایمان میں بڑھ جائیں۔‘‘
اور یوں دعا کرتے:
((اَللّٰہُمَّ زِدْنِیْ اِیْمَانًا وَ یَقِیْنًا وَ فِقْہًا))[4]
’’ اے اللہ! ہمارے ایمان ،یقین اور فقہ میں اضافہ فرما۔‘‘
۳۔ سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے تھے:
((اِجْلِسُوْا بِنَا نُؤْمِنُ سَاعَۃً)) [5]
’’ ہمارے پاس بیٹھو کہ ہم ایک ساتھ ایمان دار رہیں۔‘‘
۴۔ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں میں سے کچھ کا ہاتھ پکڑ کر کہتے:
((تَعَالَوْا نُؤْمِنُ سَاعَۃً، تَعَالَوْا فَلَنَذْکُرُ اللّٰہَ وَ نَزْدَادُ اِیْمَانًابِطَاعَتِہٖ لَعَلَّہٗ یَذْکُرُنَا بِمَغْفِرَتِہٖ))[6]
[1] السنۃ لابی الخلال، رقم: ۱۵۸۴
[2] شعب الایمان، ح:۳۶۔
[3] شعب الایمان للبیہقی، ح:۴۴
[4] الشریعہ للآجری: ۲۱۸۔
[5] کتاب السنۃ لعبد اللہ بن احمد بن حنبل، رقم: ۷۹۶ وسندہ صحیح
[6] کتاب الإیمان: ۱۱۶۔