کتاب: علم الرسم - صفحہ 9
(2) تعالیل، ضعیف نقول اور غیر ضروری مباحث کو ترک کردیا ہے۔
میں نے اس کتاب میں اس أصول کا اہتمام کیا ہے کہ جب کسی حکم کو مطلقاً بیان کروں تو وہ تینوں آیمہ کرام (امام دانی، امام ابوداؤد اور امام شاطبی رحمۃ اللہ علیہ ) کی طرف منسوب ہوگا اور اگر ’عنھما‘ یا ’شیخین‘ کہوں تو اس سے پہلے دونوں امام (دانی، ابوداؤد) مراد ہوں گے۔ ہاں یہ بات یاد رہے کہ ان دونوں کی نسبت میں عموماً امام شاطبی بھی شریک ہو جاتے ہیں۔ جیسا کہ فقط امام دانی کی نسبت میں بھی شریک ہو جاتے ہیں کیونکہ ان دونوں (یعنی امام دانی اور امام شاطبی) کے درمیان سواے چند کلمات کے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔
جب میں شیخین (یعنی امام دانی اور امام ابوداؤد) میں سے کسی ایک کی طرف حکم کی نسبت کروں، تودوسرے نے اگر اس کی مخالفت کی ہوگی تو میں اسے ذکر کردوں گا۔ ان شاء اللہ ۔ اور اگر اس نے سکوت اختیار کیا ہوگا تو میں کہوں گا ’سکت عنہ‘
میں نے اس کتاب کو مقدمہ، دو مقاصد اور خاتمہ پر مرتب کیا ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
مقدمہ: اس میں ضروری اور اہم فوائد کو بیان کیا گیا ہے۔
پہلا مقصد: علم الرسم کا بیان
دوسرا مقصد: علم الضبط کا بیان
خاتمہ: اس میں کتابت قرآن مجید کے آداب اور اس کے متعلقات پر بحث کی گئی ہے۔
میں نے اپنی اس کتاب کا نام
’سمیرالطالبین فی رسم و ضبط الکتاب المبین‘
رکھا ہے۔