کتاب: علم الرسم - صفحہ 8
المحکم، التنزیل، التبیین، المصنف اور العقیلۃ قابل ذکر ہیں، جو اپنے فن پر ایک مصدر کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اور رسم مصاحف کے حوالے سے ان پر اعتماد کیا جاتا ہے۔
لیکن افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ عصر حاضر میں ان کتب کے حصول کی صعوبتوں کے ساتھ ساتھ ان سے دقیق نکتے نکالنے اور ان کا لطیف اسلوب سمجھنے والا کوئی نہیں ہے۔ اللہ کی توفیق سے میں نے عصر حاضر میں متعدد ممالک کے مصاحف پر کام کرنے کی سعادت حاصل کی ہے، جو جلالۃ الملک شاہ فاروق اول مصر کے تعاون سے جامعہ أزھر اور مقاریٔ المصریہ کے مشایخ، جن میں میرے استاد محترم فضیلۃ الشیخ محمد مصطفی المراغی شیخ الجامع الا ٔزہر اور فضیلۃ الشیخ محمد علی خلف الحسینی المعروف بالحدّاد، شیخ القراء والمقاری قابل ذکر ہیں، کی نگرانی میں پایۂ تکمیل کو پہنچا۔
میری ان عملی خدمات و تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے متعدد احباب نے انتہائی شدت کے ساتھ مجھ سے یہ مطالعہ کیا کہ میں اس علم کی فنی مباحث کو مختصراً ایک جگہ جمع کردوں تاکہ قراء کرام، وجوہ قراء ات میں ان سے استفادہ کرسکیں اور کاتبین مصاحف، کلمات قرآنیہ کے رسم کی کتابت کرتے ہوئے ان سے راہنمائی حاصل کریں۔
ایک عرصہ تک یہ کام معرض التواء میں پڑا رہا، کیونکہ میں اپنے آپ کو اس میدان کا آدمی نہ سمجھتا تھا۔ جوں جوں وقت گزرتا چلا گیا، احباب کے مطالبے میں شدت آتی گئی یہاں تک کہ یہ مطالبہ اصرارِ مسلسل میں تبدیل ہوگیا، چنانچہ میں نے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہ پاکر کمر ہمت باندھی اور اس فن کی بنیادی کتب کی ورق گردانی شروع کردی۔ اور درج ذیل چند کام کردیئے۔
(1) عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق بقدر ضرورت المقنع، التنزیل اور العقیلۃ سے مختصراً فنی مباحث کا استخراج کردیا ہے۔ اور اکثر مقامات پر المورد للخراز اور شرح لابن عاشر کے مختارات کی رعایت رکھی ہے۔