کتاب: علم الرسم - صفحہ 66
ذال کے بعد حذف الف ذٰلِکَ جیسے بھی آئے، جُذٰذًا (الانبیائ) دونوں سے بہ حذف الف منقول ہیں۔ وَأَذٰنٌ (التوبۃ) امام ابوداؤد سے بہ حذف الف منقول ہے۔ فَأَذٰقَھَا (النحل) امام ابوداؤد نے عطاء بن یزید الخراسانی سے حذف الف نقل کیا ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں اثبات الف پر عمل ہے۔ وَلَا کِذَّابًا (النبائ) دونوں سے الف کے حذف سے منقول ہے۔ لیکن امام دانی سے خلف منقول ہے۔ اس میں حذف مشہور ہے اور اسی پر عمل ہے۔ راء کے بعد حذف الف فِرٰشًا(البقرۃ)، تَرٰضَوْا، تَرٰضَیْتُمْ، فُرٰدَیٰ، مِیرٰثُ، دَرٰھِمَ، سَرٰبِیلَ، إِکْرٰھِھِنَّ، رٰعِنَا، اور أفعال المراود ۃ جیسے رٰوَدَتْنِی، تُرٰوِدُ امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ سے بہ حذف الف منقول ہیں۔ اسی طرح لفظ أَرَٹٰنِیٓ (یوسف) ایک قول میں امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ سے بہ حذف الف ثابت ہے، اور حذف پر عمل ہے۔ مُرٰغَمًا، تُرٰبًا (الرعد، النحل، النبأ) وَعَشِیرَتُکُمْ، وَحَرَامٌ(الانبیائ) خَرْجًا(الکہف، المؤمنون) دونوں سے بہ حذف الف منقول ہے۔ اور فَخَرَاجُ میں دونوں سے اثبات الف منقول ہے۔ صِرَاطَ جیسے بھی آئے، امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ سے مختار قول پر حذف الف سے ثابت ہے۔ أَرَئَ یْتَ ہمزہ استفہام کے بعد جیسے بھی آئے، ’المورد‘ کے مطابق مکمل قرآن مجید میں اس میں شیخین سے اختلاف منقول ہے۔ جبکہ ’العقیلۃ‘ کے مطابق صرف أَرَئَ یْتُمْ جہاں بھی آئے أَرَئَ یْتَ (الماعون) میں خلف ہے۔ اس کے علاوہ دیگر تمام