کتاب: علم الرسم - صفحہ 64
وَأَحٰطَتْ، حٰفِظُواْ(البقرۃ۹) حٰجَجْتُمْ(آل عمران) أَتُحَـٰٓـجُّوْنِّی(الانعام) اور مَّحٰرِیبَ (سبأ) میں امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ سے حذف منقول ہے۔ أَرْحَامُ جیسے بھی آئے، امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ سے اختلاف کے ساتھ منقول ہے لیکن ان کے ہاں اثبات مختار ہے اور اسی پر عمل ہے۔ حٰشَ دونوں (یوسف) میں دونوں سے حذف الف منقول ہے۔ حٰذِرُونَ (الشعراء) بعض مصاحف میں اثبات الف اور بعض میں حذف الف کے ساتھ مرسوم ہے، اور حذف پر عمل ہے۔ وَرَیْحَانٌ (الواقعۃ) امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے غازی سے حذف کے ساتھ اور دیگر سے اثبات الف کے ساتھ نقل کیا ہے۔ اور خود التنزیل میں اثبات الف کو اختیار کیا ہے۔ اور اسی پر عمل ہے۔ سَحَّار (اعراف، یونس) دونوں سے خلف کے ساتھ منقول ہے۔ خاء کے بعد حذفِ الف یُخَـٰـدِعُونَ دونوں سے بحذف الف منقول ہے۔ بعض شارحین ’العقیلۃ‘ نے سورۃ النساء والے خَـٰدِعُھُمْ کو امام دانی رحمۃ اللہ علیہ سے مستثنیٰ کیا ہے۔ امام شاطبی رحمۃ اللہ علیہ اور امام خراز رحمۃ اللہ علیہ اس کے بارے میں خاموش ہیں۔ امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے التبیین میں بہ حذف الف ذکر کیا ہے اور یہی راجح ہے اور اسی پر عمل ہے۔ خَلَقَ السَّمَـٰوٰتِ (ابراہیم) خَلَقَ کُلَّ دَآبَّۃٍ (النور) دونوں سے بہ حذف الف منقول ہیں۔ امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے خَٰلِقُ کا بھی اضافہ کیا ہے کہ یہ جہاں بھی آئے، بہ حذف الف مرسوم ہوگا۔ تُخَـٰطِبْنِی، وَالْخَمِسَۃُ، یَتَخَـٰفَتُونَ امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ سے بہ حذف الف منقول ہے۔ اسی طرح لفظ خٰلِدٌجیسے بھی آئے، بہ حذف