کتاب: علم الرسم - صفحہ 36
(6)سلف کی خدمات سے شناسائی اور ان کی کتابت سے واقفیت اگر ہم کہیں کہ رسم عثمانی صحابہ کرام کی اصطلاح ہے یا یہ کہیں کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے توقیفا ثابت ہے، کیونکہ آپ کاتبین وحی کو بقاعدہ لکھوایا کرتے تھے۔ اور یہی صحیح ترین ہے۔ ہر دونوں صورتوں میں رسم عثمانی پر طعن کرنے والا ایک ایسی شے پر طعن کررہا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صادر ہوئی ہے۔ یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو املاء کروایا کرتے تھے جس پر متعدد شواہد موجود ہیں۔ ٭ صاحب الابریز اپنے شیخ عارف باللہ سید عبدالعزیز الدباغ سے نقل کرتے ہیں کہ رسم قرآن کمال رفعت اور مشاہدہ کے أسرار میں سے ایک سر ہے۔ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صادر ہوا ہے۔ اس میں صحابہ کرام کو کوئی دخل نہیں ہے۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے توقیفاً ثابت ہے۔ آپ نے ہی صحابہ کرام کو الف کی زیادتی و نقصان والی اس معروف ہیئت پر لکھنے کا حکم دیا تھا۔ یہ ایک ایسا مخفی راز ہے جس تک اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر عقل رسائی حاصل نہیں کرسکتی، اللہ تعالیٰ نے کتب سماوی میں سے صرف قرآن مجید کو ہی ان أسرار کے ساتھ مختص کیا ہے۔ جس طرح قرآن مجید کا نظم معجزہ ہے اِسی طرح اس کا رسم بھی معجزہ ہے۔ ٭ سورۃ البقرہ میں کلمہ وَاخْشَوْنِی کو اثبات یاء کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ جبکہ سورۃ المائدہ میں دونوں جگہوں پر حذف یاء کے ساتھ لکھا گیا ہے جو اس کے توقیفی ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ ٭ لفظ رَحْمَتَ، نِعْمَتَ اور سُنَّتُ وأخواتھامیں تاء کے ساتھ وقف کرنا اور وَسَوْفَ یُؤْتِ کو بغیر جازم کے حذف یاء سے اور وقفاً سکونِ تاء سے پڑھنا تواتر سے