کتاب: علم الرسم - صفحہ 34
مذکورہ بالا دلایل سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مصاحف عثمانیہ کے رسم کی اتباع کرنا واجب اور ضروری ہے۔ جس طرح رسم عثمانی کی مخالفت کرنا ناجائز اور حرام ہے، اِسی طرح اس پر طعن کرنا بھی ناجائز اور حرام ہے۔ کیونکہ یہ ایک مجمع علیہ شی پر طعن ہے اور کتابت پر طعن تلاوت پر طعن کے مترادف ہے۔ بعض مؤرخین (جیسے امام ابن خلدون) نے رسم عثمانی پر کچھ نامناسب اعتراضات وارد کیے ہیں جن سے ہمیں دھوکہ نہیں کھانا چاہیے۔ اِسی طرح بعض متاخرین سے منقول اقوال بھی ناقابل التفات ہیں جو کہتے ہیں کہ رسم عثمانی کی اتباع دور اول میں واجب تھی، اب نہیں ہے۔ کیونکہ اب التباس کا خطرہ ہے۔ اسی طرح شیخ الاسلام امام عزبن عبدالسلام کا قول بھی ناقابل توجہ ہے کہ اب رسم عثمانی کے مطابق کتابت کرنا ناجائز ہے تاکہ جاہل لوگ التباس کا شکار نہ ہوں۔ یہ نامناسب طرز عمل ہے کہ جاہلوں کی جہالت کی رعایت کرتے ہوئے سلف کی خدمات کو فراموش کردیا جائے۔ خصوصاً ایک ایسے رکن کو جس پر قراء ات کا مدار ہو اور وہ قراء ات کے ارکان میں سے ایک اہم ترین رکن ہو۔ اگر اس رکن کو منہدم کردیا جائے تو قراء ات قرآنیہ کے ضیاع اور کتاب اللہ میں تحریف کے دروازے کھولنے کے مترادف ہے۔ نیز یہ بات یاد رہے کہ رسم عثمانی کی بقا متعدد فوائد پر مشتمل ہے۔ جن میں سے چند اہم فوائد درج ذیل ہیں: