کتاب: علم الرسم - صفحہ 20
صحف میں جمع قرآن اور اس کا سبب
سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں غزوہ یمامہ کا خونریز معرکہ پیش آیا، جس میں لگ بھگ سات سو قراء کرام نے جام شہادت نوش کیا، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اتنی کثیر تعداد میں قراء کرام کی شہادت کی اس نازک صورتحال کے پیش نظر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو مکمل قرآن مجید ایک جگہ جمع کرنے کا مشورہ دیا کہ اس کثیر تعداد میں قراء کرام کی شہادت سے کہیں قرآن مجید ضائع ہی نہ ہو جائے۔ پہلے تو انہوں نے یہ عذر پیش کیا کہ جو کام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا، ہم وہ کیسے کرسکتے ہیں۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مسلسل اصرار کرتے رہے کہ اللہ کی قسم! اس کام میں خیر ہی خیر ہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو بھی انشراح صدر فرما دیا۔ اور وہ اس عظیم کام کی انجام دہی کے لیے تیار ہوگئے۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس عظیم منصوبے کی ذمہ داری سیدنازید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو تفویض کرتے ہوئے انہیں جمع قرآن کا حکم دیا، کیونکہ وہ اس خدمت کے سب سے زیادہ اہل تھے۔
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے انتہائی محنت کے ساتھ جمع قرآن کا کام تکمیل تک پہنچایا اور اسے لوگوں کے قلوب، تختیوں،چمڑے کے ٹکڑوں، کھجور کی شاخوں، اور پتھروں سے تلاش کرکر کے صحف میں جمع کردیا۔
جب مکمل قرآن مجید صحف میں جمع ہوگیا تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان صحف کو اپنی سرکاری تحویل میں لے لیا اور ان کی