کتاب: علم الرسم - صفحہ 16
قرآن مجید
قرآن مجید سے مراد وہ الفاظ ہیں جو ہمارے پیارے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اعجاز و بیان کے لیے نازل کیے گئے ہیں،وہ تواتر سے منقول ہیں اور ان کی تلاوت کرنا باعث اجر و ثواب اور عبادت ہے۔
نزول قرآن مجید کی ابتداء ہجرت سے تیرہ (13) سال قبل چوبیس (24) رمضان المبارک کو غار حراء مکہ سے ہوئی اور حسب ضرورت تھوڑا تھوڑا نازل ہوتا رہا، اور تئیس (23) سال کے عرصہ میں اس کی تکمیل ہوگئی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان المبارک میں جتنا قرآن نازل ہوچکا ہوتا تھا اس کا سیدنا جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ دور فرمایا کرتے تھے۔ اور ایک سال کے عرصہ میں اگر کچھ زیادتی یا نسخ ہواہوتا تھا تو اسے حفظ کرلیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری رمضان المبارک میں سیدناجبریل علیہ السلام کے ساتھ دو مرتبہ مکمل قرآن مجید کا دور فرمایا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مبارک میں صحابہ کرام کا یہ معمول تھا کہ جتنا بھی قرآن مجید نازل ہوتا وہ اسے فوراً یاد کرلیا کرتے تھے۔ اور اس کی وجوہ قراء ات سیکھ لیا کرتے تھے۔ بعض صحابہ کرام کے پاس چند آیات، ایک سورۃ یا چند سورتیں لکھی ہوئی موجود تھیں۔جبکہ بعض کے پاس مکمل قرآن مجید لکھا ہوا موجود تھا اور انہیں پورا زبانی یاد بھی تھا۔ جیسے مہاجرین میں سے ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، سعد، ابن مسعود، حذیفہ، سالم مولی أبی حذیفہ، أبوہریرہ، ابن عمر، ابن عباس، عمرو بن العاص، عبداللہ بن عمرو بن العاص، معاویہ، ابن الزبیر، عبداللہ بن السائب، سیدہ عائشہ، سیدہ حفصہ اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا