کتاب: علم الرسم - صفحہ 15
تمام امراء اسلام نے عربی کتابت کے فروغ کے لیے کوئی کسر اُٹھا نہ رکھی اور اس کو بلند مقام پر پہنچا دیا۔ خصوصاً جب اہل علم نے خط کی خوبصورتی اور حسن ترکیب کی قواعد اور پیمانے مقرر کردیئے تو یہ پختہ بنادوں پر کھڑی ہوگئی۔
عربی کتابت کے فروغ کے لیے علما کوفہ کی خدمات قابل تحسین ہیں، جنہوں نے سب سے پہلے کتابت میں حسن و جمال پیداکیا، علما کوفہ کی ان گراں قدر خدمات کے نتیجہ میں کتابت عربی کو ’کتابت کوفی‘ کہا جانے لگا۔ اس سے قبل اس کا نام ’الجزم‘ تھا جو ’مسند الحمیری‘ سے ماخوذ تھا۔
کوفیوں کے بعد بصری اس میدان کے شاہسوار بنے۔ جو مختلف أقلام کے ساتھ متنوع شکلوں میں کتابت کیا کرتے تھے۔ لیکن ان کی یہ کتابت اتنی عمدہ اور معیاری نہ تھی، جس پر اعتماد کیا جاتا۔ یہاں تک کہ خلیفہ مقتدر باللہ کے وزیر ابن مقلہ نے بڑی مہارت کے ساتھ اسے کوفی صورت سے موجودہ صورت میں منتقل کیا۔ اور اس خدمت کی انجام دہی میں ابوالحسن علی بن ہلال البغدادی المعروف بابن البواب نے ابن مقلہ کا بھرپور ساتھ دیا۔ اہل علم نے ابن مقلہ اور ابن البواب کی کتابت عربی کی تحسین و تجمیل کے اس کام کو پسند کیا اور اسی کے مطابق کتابت کرنے لگے،یہاں تک کہ عربی کتابت اپنی اس شان و شوکت کو پہنچ گئی، جو آج اسے حاصل ہے۔