کتاب: علم الرسم - صفحہ 140
اس میں بحذف واؤ وَأَکُنَ مکتوب ہے۔ جبکہ حلوانی فرماتے ہیں کہ میں نے مصحف امام میں باثبات واؤ (وَأَکُونَ) لکھا ہوا دیکھا ہے۔ اور اس پر خون لگا ہوا تھا۔ امام جعبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہاں دو عادل آیمہ کرام کا تعارض ہوگیا ہے۔ ممکن ہے کہ ایک نے واؤ مٹ جانے کے بعد اسے دیکھا ہو۔ الْمُنشَـَٔـاتُ (الرحمن) غازی نقل کرتے ہیں کہ یہ کلمہ بعض عراقی مصاحف میں بدون الف یاء کے ساتھ مرسوم ہے۔ اور اکثر مصاحف میں الف کے ساتھ مکتوب ہے۔ بِضَنِینٍ (التکویر) یہ کلمہ تمام آیمہ کرام کے نزدیک ضاد کے ساتھ مرسوم ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ممکن ہے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مصاحف میں ظاء کے ساتھ مرسوم ہو۔ فَلَا یَخَافُ اس کو مدنی اور شامی مصاحف میں فاء کے ساتھ جبکہ دیگر میں واؤ کے ساتھ لکھاگیا ہے۔ وَالْجَارِذِی الْقُرْبَٰی (النساء ) یہ یاء کے ساتھ مرسوم ہے۔ بعض عراقی مصاحف کے حوالے سے (ذَا) رسم بالالف بھی منقول ہے۔ جس میں ابن علیہ اور ابن قیس کی قراء ت کا احتمال ہوتا ہے۔ لیکن یہ قراء ت شاذہ ہے۔ (2) وہ کلمات جو مبہم طور پر دو رسموں کے ساتھ مرسوم ہیں، درج ذیل ہیں۔ الرِّیحِ یہ کلمہ بعض مصاحف میں اثبات الف اور بعض میں حذف کے ساتھ مرسوم ہے۔ اور اس میں عمل حذف الف پر ہے۔ سوائے سورۃ الروم کے پہلے میں، اس کو اثبات سے لکھا گیا ہے۔ اس کلمہ میں دونوں قراء ات پائی جاتی ہیں۔ وَکُتُبِہِ (البقرۃ) لِلْکُتُبِ (الانبیائ) یہ دونوں کلمات بعض مصاحف میں تاء کے بعد اثبات الف اور بعض میں حذف الف سے مرسوم ہیں۔ ان میں عمل حذف الف ہی ہے اور ان میں مفرد و جمع کی دونوں قراء ات پائی جاتی ہیں۔