کتاب: علم الرسم - صفحہ 14
ظہور اسلام کے وقت اور اس کے بعد کتابت کی حالت
ظہور اسلام کے وقت مکہ میں صرف چودہ آدمی عربی کتابت جانتے تھے، جن میں اکثر اس وقت نبی کریم کے صحابی تھے (اگرچہ بعض نے ہجرت کے بعد یا فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا ہے) جن کے نام درج ذیل ہیں:
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ، طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ ، عثمان بن سعید بن خالد رضی اللہ عنہ ، ابان بن سعید بن خالد رضی اللہ عنہ ، یزید بن أبی سفیان رضی اللہ عنہ ، حاطب بن عمر بن عبدشمس رضی اللہ عنہ ، العلاء بن الحضرمی رضی اللہ عنہ ، أبوسلمہ بن عبدالا ٔشھل رضی اللہ عنہ ، عبداللہ بن سعد بن أبی السرح رضی اللہ عنہ ، حویطب بن عبدالعزی رضی اللہ عنہ ، ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ ، معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ، جھیم بن ا لصلت بن مخرمہ رضی اللہ عنہ ۔
ہجرت مدینہ کے بعد جب غزوہ بدر میں قریش کے 70 آدمی گرفتار ہوگئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمادیا کہ جو شخص اپنا فدیہ ادا کرسکتا ہے وہ فدیہ دے کر آزاد ہو جائے اور جو فدیہ دینے کی طاقت نہیں رکھتا وہ مدینہ کے دس بچوں کو کتابت سکھادے اور آزاد ہو جائے۔ چنانچہ غزوہ بدر کے بعد مدینہ منورہ میں بھی کتابت کی داغ بیل پڑگئی، ورنہ اس سے قبل مدینہ صنعت کتابت سے ناآشنا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حوصلہ افزائی کے سبب مدینہ میں کتابت کو خوب فروغ حاصل ہوا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور وفات کے بعد عسکری فتوحات کے ساتھ ساتھ کتابت بھی پھیلتی چلی گئی اور تمام مفتوحہ ممالک میں عام ہوگئی۔