کتاب: علم الرسم - صفحہ 128
جاسکیں۔ مَنْ حَیَّ (الانفال) اس کلمہ کو ایک یاء کے ساتھ لکھا گیا ہے، اس کو یاء کے ادغام و عدم ادغام دونوں کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ ثَمُودَاْ (ھود، الفرقان، العنکبوت، النجم) اس کلمہ کو دال کے بعد الف کے ساتھ لکھا گیا ہے تاکہ تنوین والی قراء ت کا احتمال رہے۔ اور بلا تنوین بھی پڑھا جائے۔ لَتَّخَذْتَ (الکہف) اس کلمہ کو لام کے بعد بدون الف لکھا گیا ہے۔ تاکہ تخفیف والی قراء ت کی موافقت ہو جائے۔ اور اس کو تاء کی تشدید کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔ رَدْمًا ئَ اتُونِی، قَالَ ئَ اتُونِی (الکہف) ان دونوں کلمات کو قطع والی قراء ت کے مطابق الف کے بعد بغیر یاء کے لکھا گیا ہے۔ ان کو ہمزہ ساکنہ جن کے بعد یاء کا رسم لازمی ہے، کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔ لِأَھَبَ (مریم) اس کلمہ کو ہمزہ کی قراء ت کے مطابق لام کے بعد الف کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ اس کو یائے مضارع کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔ لْئَیْکَۃِ (الشعرائ، ص) اس کلمہ کو طلحہ کے وزن پر آنے والی قراء ت کے مطابق لام سے پہلے اور بعد میں الف کے بغیر لکھا گیا ہے۔ اور ان کو ان دونوں الغات کے اثبات کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔ جیسے سورۃ الحجر اور سورۃ ق میں ہے۔ أَتُمِدُّونَنِ (النحل)