کتاب: علم الرسم - صفحہ 124
درج ذیل تین کلمات میں کَی کو لَا کے ساتھ بالاتفاق موصول لکھا گیا ہے۔ لِکَیْلَا یَعْلَمَ (الحج) لِّکَیْلَا تَأْسَوْاْ (الحدید) لِکَیْلَا یَکُونَ عَلَیْکَ حَرَجٌ (الثانی فی الاحزاب) اس میں دونوں وجوہ ثابت ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر تمام کلمات میں بالاتفاق مقطوع الرسم ثابت ہے۔ (21) متفرق کلمات حَیْثُ (البقرۃ) اس کو مقطوع لکھا گیا ہے۔ یَبْنَؤُمَّ (طٰہٰ) نِعِمَّا، رُّبَمَا، کَأَنَّمَا، مَھْمَا، وَیْکَأَنَّ، وَیْکَأَنَّہُ، کَالُوھُمْ، اور وَّزَنُوھُمْ کو موصول لکھا گیا ہے۔ سورتوں کے شروع میں آنے والے حروفِ مقطعات کو بھی موصول لکھا گیا ہے۔ جیسے الٓمٓ، الٓمٓصٓ، الٓر، الٓمٓر، کٓھیعٓصٓ، طہ، طسٓمٓ، طسٓ، یٰس، حم لیکن ایک جگہ حمٓ، عٓسٓقٓ میں حروف مقطعات کو دو الگ الگ کلمات میں لکھا گیا ہے۔ مَا استفہامیہ مجرورہ کو حرف جر کے ساتھ ملا کر لکھا گیا ہے جیسے فِیمَ، مِمَّ، عَمَّ، بِمَ، اور لِمَ إِلْ یَاسِینَ کو مقطوع لکھا گیا ہے تاکہ دونوں کا احتمال باقی رہے۔ وَّلَاتَ حِینَ مَنَاص (ص) امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ اور امام دانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے مقطوع الرسم ہونے پر اکتفاء کیا ہے۔ لیکن امام ابوعبید کے حوالے سے مذکور ہے کہ انہوں نے اس کلمہ کو مصحف عثمان رحمۃ اللہ علیہ میں لَاتَ کی تاء کو حِینَ کے ساتھ متصل لکھا ہوا دیکھا ہے۔ متعدد علماء کرام نے امام ابوعبید رحمۃ اللہ علیہ کی اس رویت کا تعاقب کیا ہے۔ جن میں امام ابن الجزری رحمۃ اللہ علیہ اور امام المقدسی رحمۃ اللہ علیہ