کتاب: علم الرسم - صفحہ 12
(2) ایک روایت یہ بھی ہے کہ عربی کتابت کے موجد اول سیدنا ھود علیہ السلام کے کاتب وحی ہیں۔ جن سے مرامر بن مرۃ، أسلم بن سدرۃ اور عامر بن جدرۃ نے سیکھی (یہ تینوں عرب کے قبیلے ’طے‘ سے تعلق رکھتے تھے) ان تینوں سے أھل أنبار نے سیکھی اور اھل أنبار سے عراق وغیرہ میں پھیل گئی۔ دومۃ الجندل کے سردار أکیدر بن عبدالملک کا بھائی بشر بن عبدالملک کتابت جانتا تھا۔ جس کے مکہ میں حرب بن اُمیہ کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات تھے، کیونکہ حرب بن أمیہ تجارت کی غرض سے ان کے ہاں عراق آتا جاتا رہتا تھا۔ بشر بن عبدالملک نے حرب بن امیہ کے ساتھ مکہ کا سفر کیا اور حرب بن أمیہ کی بہن صھباء بن امیہ کے ساتھ شادی کرلی۔ بشر کے قیام مکہ کے دوران حرب بن أمیہ اور اہل مکہ کی ایک بڑی جماعت نے ان سے کتابت سیکھ لی۔ اس طرح قریش میں کتابت عام ہوگئی اور کتاب جاننے والے بے شمار لوگ نمودار ہوگئے۔
(3) ایک روایت یہ بھی ہے کہ عربی کتابت کے سب سے پہلے موجد سیدنا اسماعیل بن ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ وہ متصل حروف کے ساتھ کتابت کیا کرتے تھے۔ حتیٰ کہ الف اور راء کو بھی (بعد والے حروف کے ساتھ) ملا کر لکھتے تھے۔ یہاں تک کہ ان کی اولاد میں سے تین بیٹوں یا نزار بن معد بن عدنان نے آکر ان حروف کو دیگر حروف سے جدا کرکے لکھنے کی طرح ڈالی۔
(4) یہ بھی کہا گیا ہے کہ عربی کتابت کے سب سے پہلے موجد عرب میں گزرے چھ ملوک مدین ہیں، جنہوں نے اپنے ناموں کے حروف کے اعتبار سے عربی کتابت کو وضع کیا ہے۔ ان کے نام ہیں: أبجد، ھوز، حطی، کلمن، سعفص، قرشت
جو عربی حروف ان چھ ناموں میں آنے سے باقی رہ گئے تھے، ان کو انہوں نے دو لفظوں (ثخذ، ضظغ) میں جمع کرکے ان ناموں کے ساتھ ملحق کردیا تھا۔ جنہیں وہ روادف کا نام دیتے تھے۔