کتاب: علم الرسم - صفحہ 105
أَئِنَّکُمْ (الانعام، النمل، ثانی العنکبوت، فصلت) أَئِنَّ لَنَا(الشعراء ) أَئِنَّا لَمُخْرَجُونَ(النمل) أَئِنَّا لَتَارِکُواْ (الصافات) أَئِذَا مِتْنَا (الواقعۃ) ان کلمات میں ہمزہ کو الف کے بعد بصورت یاء لکھا جاتا ہے۔ أئِن ذُکِّرْتُمْ (یس) أَئِفْکًا (الصافات) یہ کلمات عراقی مصاحف میں الف کے بعد بصورت یاء مرسوم ہیں اور اسی پرعمل ہے۔ أَفَإِیْن مَّاتَ(آل عمران) ، أَفَإِیْن مِّتَّ(الأنبیائ) ایک قول کے مطابق ان کلمات کا الف زائدہ ہے اور یاء ہمزہ کی صورت ہے۔ سَأُوْرِیکُمْ (الاعراف، الانبیائ) وَلَأُصَلِّبَنَّکُمْ(طٰہٰ، الشعرائ) ایک قول کے مطابق ان کا الف زائدہ ہے اور واؤ ہمزہ کی صورت ہے۔ ھَـٰٓـؤُلَآئِ یہ کلمہ واؤ کے مرسوم ہے جو ھاء تنبیہہ محذوفۃ الالف تخفیفا کے ساتھ متصل ہے۔ لَئِنْ، لِئَلَّا ان دونوں کا ہمزہ بصورت یاء مرسوم ہے اور یاء لام کے ساتھ متصل ہے۔ الْــئَـٰـنَ جہاں بھی آئے۔ اس کو بالاتفاق حذف الف کے ساتھ لکھا گیا ہے، مگر سورۃ الجن والے کلمہ کو بعض مصاحف میں الف کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ اور اسی پر عمل ہے۔ بِأَییِّکُمْ، بِأَیْیدٍ ایک قول کے مطابق الف زائدہ ہے اور ہمزہ کی صورت یاء ہے۔ بِــَٔـایَۃٍ، بَِٔایَٰتِنَآ جن کے نزدیک باء کے بعد الف اور الف کے بعد دو یاؤں سے لکھا گیا ہے۔ ان کے نزدیک اگر الف کو زائدہ تسلیم کیا جائے تو یاء ہمزہ کی صورت ہوگی۔ ئَ أَنذَرْتَھُمْ، ئَ أَلِدُ، أَئِ لَـٰــہٌ، أَئُ لْقِیَ، وغیرہ ئَ امَنتُمْ ئَ أَٰلِھَتُنَا ان کلمات کو ایک الف کے ساتھ لکھا گیا ہے جو ہمزہ استفہام کی صورت ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ