کتاب: علم الرسم - صفحہ 104
بعض مصاحف میں بصورت واؤ مرسوم ہے، اور امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ نے آٹھوں مقامات میں اسی کو ترجیح دی ہے اور اسی پر عمل ہے۔ تِلْقَآیئِ نَفْسِی (یونس) وَاِیتَآیئِ ذِی الْقُرْبَٰی (النحل) وَمِنْ ئَ انَآیئِ الَّیْلِ (طٰہٰ) مِن وَرَآیئِ (الشوری) میں ایک قول کے مطابق یاء ہمزہ کی صورت ہے۔ اسی طرح بِلِقَآیئِ رَبِّھِمْ اور وَلِقَآئِ الْأَخِرَۃِ (الروم) میں غازی بن قیس کے مطابق ہمزہ بصورت یاء مرسوم ہے۔ ٭ ہمزہ متحرکہ بعد ساکن غیر الالف کے قاعدے سے خارج کلمات: النَّشْأَۃَ بالاتفاق بصورت الف مرسوم ہے۔ یَسْئَلُونَ (الاحزاب) بعض مصاحف میں بہ صورت الف مرسوم ہے اور اسی پر عمل ہے۔ مَوْئِلاًبالاتفاق بصورت یاء مرسوم ہے۔ السُّوٓأَیٰٓ، أَن تَبُوٓأَ، لَتَنُوٓأُ، لِیَسُـــؤُاْ امام حمزہ و اصحابہ کی قراء ت پر یہ کلمات جمیع مصاحف میں بصورت الف مرسوم ہیں۔ ٭ حکماً ہمزہ مبتدئہ کے قاعدے سے خارج کلمات: یَبْنَؤُمَّ(طٰہٰ) اس کو واؤ کے ساتھ لکھا گیا ہے جو لفظ ابن کے نون اور یاء ندائیہ محذوف الالف کے ساتھ متصل ہے۔ امام سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس کو شامی مصحف میں الف کے ساتھ مکتوب دیکھا ہے۔ جبکہ عمل پہلے پر ہے۔ یَوْمَئِذٍ، حِینَئِذٍ ان کلمات میں ہمزہ کو بصورت یاء لکھا گیا ہے جو اپنے ماقبل کلمہ سے متصل ہے۔ أَؤْنَبِّئُکُمْ(آل عمران) الف کے بعد واؤ کے ساتھ مرسوم ہے۔