کتاب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام - صفحہ 89
٭ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔
(مِنہاج السّنّۃ النّبویۃ : 2/167، 168)
٭ علامہ ملا علی قاری حنفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
ضَعِیفٌ بِاتِّفَاقِ الْمُحَدِّثِینَ ۔
’’یہ حدیث باتفاق محدثین ضعیف ہے۔‘‘
(مِرقاۃ المَفاتیح : 8/3448)
٭ علامہ قرطبی رحمہ اللہ (671ھ) لکھتے ہیں :
قِیلَ : الْمَہْدِيُّ ہُوَ عِیسٰی فَقَطْ وَہُوَ غَیْرُ صَحِیحٍ لِأَنَّ الْـأَخْبَارَ الصِّحَاحَ قَدْ تَوَاتَرَتْ عَلٰی أَنَّ الْمَہْدِيَّ مِنْ عِتْرَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَلَا یَجُوزُ حَمْلُہٗ عَلٰی عِیسٰی، وَالْحَدِیثُ الَّذِي وَرَدَ فِي أَنَّہٗ (لَا مَہْدِيَّ إِلَّا عِیسٰی) غَیْرُ صَحِیحٍ ۔
’’یہ جو کہا جاتا ہے کہ مہدی صرف سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ہیں، تویہ بات درست نہیں، کیونکہ صحیح احادیث تواتر کے ساتھ دلالت کرتی ہیں کہ مہدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عترت سے ہوں گے، ان کو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام پر محمول کرنا جائز نہیں اور جس حدیث میں آیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے سوا کوئی مہدی نہیں، وہ ثابت نہیں ہے۔‘‘
(تفسیر القُرطبي : 8/122)