کتاب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام - صفحہ 7
خُرُوجُ عِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ قَبْلَ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ ’’یہاں سے مراد قیامت سے قبل عیسیٰ علیہ السلام کا خروج (ظہورو نزول) ہے۔‘‘ (تفسیر الطّبري : 20/633، وسندہٗ حسنٌ، ھجر) ٭ امام محمد بن جریر طبری رحمہ اللہ (۳۱۰ھ) فرماتے ہیں : قَالُوا : مَعْنَی الْکَلَامِ : وَإِنَّ عِیسٰی، ظُہُورُہٗ عِلْمٌ یُعْلَمُ بِہٖ مَجِيئُ السَّاعَۃِ، لِأَنَّ ظُہُورَہٗ مِنْ أَشْرَاطِہَا وَنُزُولُہٗ إِلَی الْـأَرْضِ دَلِیلٌ عَلَی فَنَائِ الدُّنْیَا، وَإِقْبَالِ الْآخِرَۃِ ۔ ’’مفسرین نے اس آیت کا معنی یوں بیان کیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کا ظہور ایک نشانی ہے، جس کے ذریعہ قیامت کی آمد کے متعلق معلوم ہوگا، کیونکہ ان کا ظہور قیامت کی نشانیوں میں سے ہے اور آپ کا زمین پر نازل ہونا دنیا کے فنا ہونے اور آخرت کے آ پہنچنے کی دلیل ہے۔‘‘ (تفسیر الطّبري : 20/631، ھجر) ٭ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت میں وَإِنَّہٗ کی ضمیر کے مرجع کے متعلق لکھتے ہیں : بَلِ الصَّحِیحُ أَنَّہٗ عَائِدٌ عَلٰی عِیسٰی، فَإِنَّ السِّیَاقَ فِي ذِکْرِہٖ، ثُمَّ الْمُرَادُ بِذٰلِکَ قَبْلَ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ ’’بلکہ صحیح بات تو یہ ہے کہ یہ ضمیر عیسیٰ علیہ السلام کی طرف لوٹ رہی ہے، کیونکہ سیاق میں آپ ہی کا ذکر ہے ، پھر اس سے مراد عیسیٰ علیہ السلام کا قیامت سے قبل نزول ہے۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر : 5/530) اس مفہوم و تفسیر کی تائید احادیث صحیحہ سے بھی ہوئی ہے، مثلاً؛