کتاب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام - صفحہ 38
ومصدوق نبی ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ بات حق ہے اور ایسا عنقریب ہو گا، کیونکہ ہر آنے والی چیز قریب ہوتی ہے۔‘‘ (مسند البزّار [کشف الأستار] : 3396، وسندہٗ صحیحٌ) ٭ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : رَوَاہُ الْبَزَّارُ وَرِجَالُہٗ رِجَالُ الصَّحِیحِ ۔ ’’یہ مسند بزار کی روایت ہے اور اس کے راوی صحیح کے ہیں ۔‘‘ (مَجمع الزّوائد : 7/349) ٭ علی بن منذر باتفاقِ محدثین ثقہ ہیں، ان پرشیعہ ہونے کا الزام مضر نہیں، امام ابن سعد رحمہ اللہ نے ان کو ’’ثقہ وصدوق‘‘ قرار دینے کے بعد کہا ہے : بَعْضُہُمْ لَا یَحْتَجُّ بِہٖ’’بعض محدثین اس سے حجت نہیں لیتے تھے۔‘‘ یہ جرح محدثین کے اتفاق کے خلاف ہونے کی وجہ سے ناقابل قبول ہے۔ بَعْضُھُمْ نامعلوم و مجہول ہیں، لہٰذا یہ جرح مردود ہے، پھر یہ اس روایت کے بیان کرنے میں منفرد نہیں، بلکہ ان کی متابعت عبدالواحد بن زیاد مصری نے مسند اسحاق بن راہویہ (262) میں اور صالح بن عمر الواسطی نے صحیح ابن حبان (6812) میں کر رکھی ہے ۔ ٭ عاصم بن کلیب صحیح مسلم کے راوی ہیں اور بالاتفاق ثقہ ہیں، ان کے بارے میں امام علی بن مدینی رحمہ اللہ کا قول لَا یُحْتَجُّ بِہٖ إِذَا انْفَرَدَ ثابت نہیں، بالفرض ثابت بھی ہو جائے، تو محدثین کے اتفاق کے خلاف ہونے کی وجہ سے ناقابل قبول ہے۔ ٭ عاصم بن کلیب کے والد کلیب بن شہاب بھی بالاتفاق ثقہ ہیں، ان پر جرح کا ادنی کلمہ بھی ثابت نہیں۔