کتاب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام - صفحہ 36
اس کی توثیق کر دی ہے، اس پر جرح کا ادنی کلمہ بھی ثابت نہیں، لہٰذا ثقہ ہے۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں الفاظ ہیں : فَأَہْبِطُ، فَأَقْتُلُہٗ ۔ ’’میں اتر کر اسے قتل کروں گا۔‘‘ ٭ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ یہ حدیث نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ہٰؤُلَائِ أَکَابِرُ أُولِي الْعَزْمِ مِنَ الْمُرْسَلِینَ، لَیْسَ عِنْدَہُمْ عِلْمٌ بِوَقْتِ السَّاعَۃِ عَلَی التَّعْیِینِ، وَإِنَّمَا رَدُّوا الْـأَمْرَ إِلٰی عِیسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ، فَتَکَلَّمَ عَلٰی أَشْرَاطِہَا؛ لِأَنَّہٗ یَنْزِلُ فِي آخِرِ ہٰذِہِ الْـأُمَّۃِ مُنَفِّذًا لِأَحْکَامِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَیَقْتُلُ الْمَسِیحَ الدَّجَّالَ، وَیَجْعَلُ اللّٰہُ ہَلَاکَ یَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ بِبَرَکَۃِ دُعَائِہٖ، فَأَخْبَرَ بِمَا أَعْلَمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی بِہٖ ۔ ’’ان بڑے بڑے اولوالعزم رسولوں کے پاس قیامت کے وقت کا درست علم نہیں تھا، انہوں نے اس بات کو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی طرف لوٹا دیا، تو انہوں نے قیامت کی نشانیوں کے بارے میں گفتگو فرمائی، کیونکہ آپ اس امت کے آخری دور میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کو نافذ کرنے کے لیے (آسمان سے) نازل ہوں گے، مسیح دجال کو قتل کریں گے اور اللہ تعالیٰ ان کی دعا کی برکت سے یاجوج ماجوج کو ہلاک کرے گا، لہٰذا انہوں نے وہ بات بتا دی، جس کی اللہ تعالیٰ نے آپ کو خبر دی۔‘‘ (تفسیر ابنِ کثیر : 3/248)