کتاب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام - صفحہ 35
مُوسٰی، فَلَمْ یَکُنْ عِنْدَہٗ مِنْہَا عِلْمٌ، فَرُدَّ الْحَدِیثُ إِلٰی عِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ، فَقَالَ : قَدْ عُہِدَ إِلَيَّ فِیمَا دُونَ وَجْبَتِہَا، فَأَمَّا وَجْبَتُہَا فَلَا یَعْلَمُہَا إِلَّا اللّٰہُ، فَذَکَرَ خُرُوجَ الدَّجَّالِ، قَالَ : فَأَنْزِلُ، فَأَقْتُلُہٗ ۔ ’’جس رات رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کروائی گئی، آپ ابرا ہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے ملے، انہوں نے قیامت کے بارے میں مذاکرہ کیا، وہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے شروع ہوئے، ان سے قیامت کے بارے دریافت کیا، ان کے پاس اس بارے کوئی علم نہ تھا، پھر موسیٰ علیہ السلام سے پوچھا : ان کے پاس بھی کوئی علم نہ تھا، بات عیسیٰ علیہ السلام کی طرف لوٹا دی گئی، آپ نے فرمایا : مجھے قیامت قائم ہونے سے پہلے کی باتیں بتائی گئی ہیں، باقی رہا اس کے قائم ہونے کا وقت، تو اللہ ہی جانتا ہے، پھر آپ نے دجال کے خروج کا ذکر کیا اور فرمایا : میں نازل ہوں گا اور اسے قتل کروں گا۔‘‘ (مصنف ابن أبي شیبۃ : 15/157، سنن ابن ماجہ : 4081، واللّفظ لہٗ، مسند أحمد : 1/375، المستدرک للحاکم : 2/384، 489-488/4، 446-445، وسندہٗ صحیحٌ) اس حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ نے صحیح الاسناد اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔ ٭ علامہ بوصیری رحمہ اللہ کہتے ہیں : ھٰذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ، رِجَالُہٗ ثِقَاتٌ ۔ ’’یہ سند صحیح ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں ۔‘‘ (مِصباح الزّجاجۃ : 4/202) اس کے راوی موثر بن عفازہ کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (الثقات :5 /463)اور امام عجلی رحمہ اللہ (443) نے ’’ثقہ‘‘ کہا ہے، امام حاکم رحمہ اللہ نے اس کی حدیث کی تصحیح کر کے